بدھ، 13 فروری، 2019

حسن پرست قاتل بن گیا

”سربکف “مجلہ۵(مارچ، اپریل ۲۰۱۶)
ڈاکٹر شاہد محمود ﷾

حسنِ فانی پر اگر تو جائے گا
یہ منقّش سانپ ہے ڈس جائے گا
”میں اس حسینہ کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا ۔ ۔ ۔!
میں خدائی فیصلے کو ماننے کے لئے تیار نہیں ۔ ۔ ۔ !
چاہے کچھ بھی ھو ، میں اس کو بیوی بنا کے رہوں گا۔ ۔ !“

”اس سے تمہاری شادی نہیں ہو سکتی ...
یہ تو تمہارے ساتھ پیدا ھوئی تھی...
اس کا شوہر ہابیل ھے ، تم نہیں ... “
حضرت آدم علیہ السلام نے قابیل کو سمجھایا۔
”اور اگر پھر بھی تم اس فیصلے کو ماننے کے لئے تیار نہیں تو پھر دونوں قربانی کرو ، جس کی قربانی اللہ تعالی قبول فرمالے ، وہی اس کا شوہر ہو گا ۔!
٭٭

”میں تمہیں قتل کر دوں گا ...“
”تم مجھے اس لیے قتل کرو گے کہ تمہاری قربانی قبول نہیں ہوئی ؟؟؟
قربانی تو اللہ تعالی قبول فرماتے ہیں اور اس کی قبول فرماتے ہیں جو تقوٰی والا ھو ...
تم اگر مجھے مارنے کے لیے ہاتھ اُٹھاؤ گے بھی تو پھر بھی میں تمہیں مارنے کے لیے اپنا ہاتھ نہیں اُٹھاؤں گا ...
میں اپنے ہاتھ تمہارے خون سے رنگین نہیں کروں گا کیوں کہ میں اللہ تعالی سے ڈرتا ہوں... “

پھر اس کے نفس نے اس کو اس سطح تک پہنچا دیا کہ اس نے ھابیل کو قتل کر دیا ...
اور پھر اس کو ندامت نے آن گھیرا ...
اور وہ ناکام ھونے والوں میں سے بن گیا ...
حسن پرستی ...اور اس کی بڑھی ہوئی شکل ھوس کا منطقی انجام ...

اللہ تعالی کی بغاوت ، نافرمانی اور ناراضگی...
والدین کی نافرمانی ... اور والد بھی وہ کہ جدِانبیاء ہو ...
والدین کی آہ و بکا کا ذریعہ ...
بھائی جو کہ بازو تھا ، اس کا قتل ...
پریشانی ، ناکامی ، خسارہ اور ...
پاگل ہو کر حسرتناک موت ... !
اور ایسے گناہ کا بانی بن گیا جو اس سے پہلے سرزد نہ ہوا تھا ، اسی بنا پر ہر قتل کے گناہ میں حصہ دار بن گیا ... 
اور یہ حسن پرستی ہی حسد ،کینہ اور دشمنی کا ذریعہ بنی ...اور...
جو بھی اس راستے پر چلے گا ، اسی انجام سے دوچار ہو گا ...

یہ ایسا مرض ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوّا کا بیٹا ہونا ۔ ۔
اور ان کی صحبت ... بھی کارگر ثابت نہ ہوسکی...
بلکہ نفس اور خواہش کے پیچھے چل کر بھائی کے قتل پر آمادہ ہو گیا ...

آج کے اس دور میں بھی حسن پرستی اور حصول ِزن کے اس قابیلی جذبے ، سوچ اور فکر نے... 
کتنے گھر اجاڑ ڈالے ...!
کتنی ماؤں کی گود خالی کر دی ...!
کتنے بھائیوں کو آپس میں دشمن بنا دیا ... !
اور کتنے ہی نوجوانوں کو خودکشی ، جیلوں اور پھانسی کے پھندے تک پہنچا دیا ... !

حسنِ فانی پر اگر تو جائے گا 
یہ منقّش سانپ ہے ڈس جائے گا 

٭٭٭


     

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں