”سربکف “مجلہ۴ (جنوری ، فروری ۲۰۱۶)
سید اسد معروف، پشاور ، پاکستان
گو دستِ گل چیں کو کاٹنے سے گلاب واپس نہ آ سکیں گے
مگر کچھ ایسے ہی فیصلوں سے ہم اپنا گلشن بچا سکیں گے
کسے خبر تھی کہ یہ قیامت بھی ٹوٹ پڑنی تھی اس نگر پہ
کسے خبر تھی کہ ننھی لاشوں کا بوجھ کندھے اٹھا سکیں گے
شعور کی سانس رک گئی تھی، دماغ ماؤف ہو گیا تھا
ہمیں تو یہ بھی گماں نہیں تھا، یہاں سے آگے بھی جاسکیں گے
ہمارے بچوں کو ہم سے بچھڑے گزر گیا ایک سال لیکن
جو ظلم پچھلے برس ہوا تھا ، نہ زندگی بھر بھلا سکیں گے
مِرے وطن کے محافظوں نے کئی کا انصاف کر دیا ہے
جو بچ گئے ہیں گرفت سے وہ زیادہ آگے نہ جا سکیں گے
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں