جمعرات، 14 فروری، 2019

کیا سبب ہے کہ وہ پہلے کے سے الطاف نہیں

”سربکف “مجلہ۶(مئی، جون ۲۰۱۶)
غزل

فقیر شکیبؔ احمد

جب سے تو عاملِ فرمودۂ اسلاف نہیں
نام انصاف کا باقی ہے پہ انصاف نہیں

ضربِ شمشیر، بجا! نعرۂ تکبیر درست!
سب ہے! بس تجھ میں مجاہد سے وہ اوصاف نہیں

کیا بہانہ ہے مرے قلب کو ٹھکرانے کا
کرچیاں دیکھ کے کہتے ہیں کہ “شفاف نہیں!“

یا خدا! امتِ احمد بھی وہی تو بھی وہی
کیا سبب ہے کہ وہ پہلے کے سے الطاف نہیں

آہ! یہ عشق بھی کیسا ہے ترا جس میں شکیبؔ
عشق کا عین نہیں شین نہیں قاف نہیں

     

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں