”سربکف “مجلہ۵(مارچ، اپریل ۲۰۱۶)
خواجہ عزیز الحسن مجذوب
ہر تمنا دل سے رخصت ہو گئی
اب تو آ جا اب تو خلوت ہو گئی
ایک تم سے کیا محبت ہو گئی
ساری دنیا سے عداوت ہو گئی
یاس ہی اس دل کی فطرت ہوگئی
آرزو جو کی وہ حسرت ہو گئی
جو مری ہونی تھی حالت ہو گئی
خیر اک دنیا کو عبرت ہو گئی
دل میں وہ داغوں کی کثرت ہو گئی
رُونما اک شان وحدت ہو گئی
آگئے پہلو میں راحت ہو گئی
چل دیئے اٹھ کر قیامت ہو گئی
عشق میں ذلت بھی عزت ہو گئی
لی فقیری بادشاہت ہو گئی
سوگ میں یہ کس کی شرکت ہو گئی
بزمِ ماتم بزمِ عشرت ہو گئی
٭٭٭
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں