”سربکف “مجلہ۴ (جنوری ، فروری ۲۰۱۶)
امبریس اسلام
امبریس اسلام
یوں تو ہندو مت میں کئی خداؤں کو مانے جانے کا بھی تصور زیادہ ہے جسے پینتھیزم pantheismکہا جاتا ہے جس میں اللہ کی بنائی دنیاؤی چیزوں کو خدا مانا جاتا ہے ۔لیکن ہندو مذاہب کے تعلیم یا فتہ طبقات بت پرستی کو نہیں مانتے ۔ویسے بھی ہندو مذہبی کتابیں بھی دیوی دیوتاؤں کی کثرت پر اعتقاد رکھنے والوں کو اندھا ر اور تو ہم و خرافات میں گرفتار بتایا گیا ہے ۔کثیر دیوتاؤں کے بائیکاٹ کا حکم بھی صریح اور کھلے طور پر دیا گیا ہے ۔
۱)ویدوں میں بت پرستی کی ممانعت
* دیو یرا سیتی یہہ رشی (رگ وید ۔1-12-14)
* ترجمہ :۔سینکڑوں دیوتاؤں کا بہشکارکرو ۔
ؒ ؒ * ترجمہ۔ائے قادر مطلق عظیم الشان پروردگار ہم اپنی جہالت سے گمراہ ہوتے ہیں ۔ہمارے اوپر مہربانی کیجئے۔ (رگ وید ۔منڈل۷سوکت۸۹منتر۳)
* ترجمہ۔اسی سے آسمان میں مضبوطی اور زمین میں استحکام ہے اس کی وجہ سے روشنیوں کی بادشاہت ہے اور آسمان محراب (کی شکل)میں ٹکا ہوا ہے ۔فضا کے پیمانے بھی اسی کے لئے ہیں(اسے چھوڑ کر )ہم کس خدا کی حمد کرتے ہیں اور نذر انے چڑھاتے ہیں؟(رگ وید ۔منڈل۱۰سوکت۱۲۱منتر۶)
*ترجمہ۔وہ تمام جاندار اور بے جان دنیا کا بڑی شان و شوکت کے ساتھ اکیلا حکمراں ہے وہی تمام انسانوں اور جانوروں کا رب ہے (اسے چھوڑ کر ہم کس خدا کی حمد کرتے ہیں اور نذرانے چڑھاتے ہیں۔(رگ وید ۔منڈل۲سوکت۱۲۱منتر۳)
*ترجمہ۔اس زمین و آسمان کو جس نے تخلیق دی اور جس نے آسمان پر پانی تیار کیا ہے اس میں ایک چمکتے ہوئے سورج کو قائم کیا اس کو مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے ۔(رگ وید ۔منڈل۲سوکت۱۲۱منتر۳)
* اندھا تم پر وشنتی اسم بھوتی مُپاستے ۔
(اس شلوک میں بت پرستی کو سخت ممانعت کی گئی ہے ۔جس شلوک کا ذکر وید اور قرآن صفحہ ۳۵ میں کیا گیا ہے ۔)
’’جو لوگ باطل وجود والے دیوی دیوتاؤں کی عبادت کرتے ہیں وہ (جہالت کے )کردینے والے گہرے اندھیرے میں ڈوب جاتے ہیں ۔ (یجروید ۔9-40)
*نہ تستے پرتما اتستی ۔ (یجروید ادھیائے 3-32)
*ترجمہ :اس کا کوئی آکار کوئی تصویر نہیں وہ نرا کار ہے ۔اسے کوئی اپنی آنکھوں سے دیکھ نہیں سکتا ۔
(شدھ ہندو کون ‘پنڈت ہردیال جی )(یجر وید 3-32)
*ترجمہ ۔اوپر ‘اطراف میں درمیان میں کہیں کسی نے اس (خدا)کا احاطہ نہیں کیا۔۔۔اس کی کوئی شبیہ(یا صورت)نہیں ہے۔۔۔ اس کی شان عظیم ہے ۔ (یجروید ۔ادھیائے ۳۲منتر۲)
*ترجمہ۔وہ ہی ہر چیز کا نگہبان ہے اور وہ جسم سے پاک ہے۔ (یجروید ادھیائے ۴۰منتر۸)
*ترجمہ۔خدا نے حق و باطل کی کیفیت کو سمجھا کر حق کو باطل سے جدا کردیا کہ ائے لوگوں حق پر ایمان لاؤ اور باطل پر ایمان مت لاؤ۔ (یجروید ادھیائے ۱۹منتر۷۷)
مذکورہ بالا ۔یہی شلوک سویتا سواتر اپنشد ادھائے۴شلوک ۱۹ ۔۲۰ میں بھی ذکر آتا ہے ۔
* خدا وند بغیر کسی جسم کا ہے اور پاک و خالص ہے ۔ (یجر وید ادھیائے ۔8-40)
* ایکم ست وپرابہووادانتے۔
* سچائی صرف ایک ہے ‘سادھو ‘سنت اور مہاپروش ایشور کو (خدا کو )کئی ناموں سے اگنی ،یم اور ماترشون صفات سے پکارتے ہیں ۔ (رگ وید کتاب نمبر ۱۔46-164)
اسی کے ساتھ ساتھ (رگ وید ادھیائے 7-15/سام وید ادھیائے 53-18)کے شلوک بھی عقیدہ توحید اور بت پرستی کی ممانعت کی تعلیم دیئے ہیں ۔
* ترجمہ ۔چانداور یہ سبھی سیارے اسی کی حمد کرتے رہتے ہیں۔ (اتھرویدکانڈ۱۳سوکت ۴منتر۲۸)
* ترجمہ ۔اس نے سورج کو روشن کیا رات کو بنایا ۔آسمان کو بنایا ‘ہوا کو بنایا جہتوں کو تخلیق دی ‘زمین ‘اگنی پانی کو اسی نے تخلیق دی اور وہ خود ہی سے ہے اسے کسی نے پیدا نہیں کیا۔ (اتھر وا وید انڈ۔۱۳۔سوکت۔۴۔منترا ۲۹ تا ۳۷)
* ترجمہ ۔ائے گروہ علماء ائے میرے لوگوں بے کار چکر میں مت پڑو ۔پرماتما کو چھوڑ کر اور کسی کی استتی (تسبیح)
نہ کرو تم سب مل کر اس عظمت والے پرمیشور کی ہی بار بار تسبیح کرو۔(پنڈت دیودت‘اتھرویدکانڈ۰ ۲سوکت ۸۵منتر۱)
* ترجمہ ۔وہ پرمیشور نہ دوسرا ہے نہ تیسرا اور نہ چوتھا ہی اسے کہاجاسکتاہے وہ پانچواں چھٹا اور ساتواں بھی نہیں ہے۔آٹھواں نواں اور دسواں بھی نہیں وہ ’’اکیلا ہے‘‘وہ ان سب کو الگ الگ دیکھتا ہے جو سانس لیتے ہیں یا نہیں لیتے‘تمام طاقتیں اسی کی ہیں وہ بڑی طاقت والا ہے جس کے قبضہ قدرت میں پوری کائنات ہے وہ ایک ہے اس کی طرح کا کوئی دوسرانہیں اور یقینی طور پر وہ ایک ہی ہے ۔ (اتھرویدکانڈ۱۳سوکت۴منتر۱۶۔تا ۱۸)
۲)اپنشد میں بت پرستی کی ممانعت
*نہ چسے کسیج جینتا نہ کدی یا
اس ایشور کا کوئی پالن ہار نہیں ہے اور نہ ہی اس کے ماں باپ ہیں ۔
(شویتا سواتر اپیشد ادھیائے ۶۔شلوک ۹)
*نہ تسیے پرآتمااستی
اس خدا کا کوئی عکس نہیں ہے کوئی اس جیسا نہیں ہے جو عظمت والا ہے ۔
(شویتا سواتر اپنشد ادھیائے ۔19-4)
* ترجمہ ۔میرے صفات کو نہ جاننے والے بے وقوف لوگ مجھے جسم والا سمجھ کر میری بے عزتی کرتے ہیں۔ (گیتا۔ادھیائے۹شلوک۱۱)
* ترجمہ ۔اپنی غیر ظہور پذیر شکل میں تمام کائنات میں سرائیت کئے ہوئے سبھی جاندار مجھ میں سیہیں لیکن میں ان میں رہتا نہیں۔ (گیتا۔ادھیائے۹شلوک۱۱)
مندرجہ بالا شلوک کے مطلب کو قرآن اس طرح واضح کرتا ہے ۔
لم یکن لہ کفوا احد(سورہ اخلاص آیت۴)
اور کوئی اسکا ہمسر نہیں ہے ۔
لیس کمثلہ شئی وھوالسمیع البصیر (سورہ شورہ آیت11)
کائنات کی کوئی چیز اس کے مشابہہ نہیں ہے وہ سب کچھ دیکھنے سننے والا ہے ۔
مطلب ۔ایشور صرف ایک ہی ایک کے سوا دوسرا نہیں ہے ۔(شدھ ہندو کون سے ماخوذ )
(شویتا سواتراپنشد ۳شلوک ۱اور ۲)
شدھ ہندو کون ،اس کتاب کے مصنف پنڈت ہردیال جی اوپنشد کا حوالہ دیتے ہوئے ۔ایک خدا کی تعریف بیان کرتے ہیں ۔
مطلب ۔اس جیوتی سو روپ دوے پرش کی کوئی مورت نہیں ہے ۔وہ اندر باہر پوتر اور کاریہ برہم سے اونچا ہے ۔
(ہندی اقتباس )
۳)بھگوت گیتا میں بت پرستی کی ممانعت ۔
*جن کی فہم مادی خواہشاتنے سلب کر لی ہے ۔انہوں نے دیوتاؤں (اوتاروں)کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں اور پھر مرضی کے مطابق پوجا کے اصول بنالئے ہیں ۔ (بھگوت گیتا باب ۷شلوک ۸)
اس شلوک میں بھگوت گیتا کہہ رہی ہے کہ مادہ پرست لوگ اصل خدا کو چھوڑ کر ینم دیوتاؤں کی عبادت شروع کر دیتے ہیں ۔واضح ہوکہ بھگوت گیتا ہندوؤں میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔
*ترجمہ ۔جو لوگ دوسرے دیوتاؤں کے بھگت ہیں اور پوری عقیدت سے انکی پوجا کرتے ہیں تو وہ بہت ہی غلط راستے پر ہیں ۔اور غلط طریقہ اختیار کرتے ہیں ۔ (بھگوت گیتا ادھیائے ۹۔شلوک ۲۳)
اس شلوک میں بھی صاف طور پر دیگر دیوتاؤں کی پرستش کی ممانعت کی گئی ہے ۔
*۱۔ ترجمہ ۔لیکن جو لوگ اپنی اندریوں کو قابومیں کرکے اور سب کو یکساں سمجھ کر اس غیر ظاہر کی پوری طرح سے پوجا کرتے ہیں جو اندریوں کی پہنچ سے پرے ‘ہر جگہ موجود ‘ناقابل تصور ‘نہ بدلنے والا ‘ثابت قدم اور غیر ساکن ہے ‘یعنی پرم ستیہ کا غیر شخصی تصور وہ سب انسانوں کی بھلائی میں مشغول رہ کر آخر کار میرے ایسے تصور کو پالیتے ہیں ۔ (بھگوت گیتا ادھیائے ۱۲۔شلوک ۳۔۴)
*۲۔ ترجمہ ۔اور میں ہی اس نراکار (غیر شخصی )برہم کی بنیاد ہوں ‘جو امر ‘اویناشی اور دائمی ہے جو پرم ستیہ کی فطری حالت ہے ۔ (بھگوت گیتا ادھیائے ۱۴۔شلوک ۲۷)
*۳۔ ترجمہ ۔جن کی عقل مادی خواہشات میں الجھ گئی اور پھنس گئی ہیں وہی دیگر دیوتاؤں کی شرن لینے جاتے ہیں اور اپنی اپنی فطرت کے مطابق پوجا بھی کرنے لگتے ہیں ۔(بھگوت گیتا ادھیائے ۷۔شلوک ۲۰)
مولناشمس نوید عثمانی کی ایک کتاب(اگر اب بھی نہ جاگے تو !) میں اپنے تفسیر بھگوت گیتا صفحہ ۳۲۶سے ایک شلوک درج کیا ہے ۔
(ترجمہ ۔صرف ایک سب سے طاقتور خدا کو اپنا مالک مانتے ہوئے خود غرضی اور گھمنڈ چھوڑ کر خلوص اور جذبہ اور سچے پیار کے ساتھ لگاتار تفکر کرنا ایسی عبادت ہے جو بدکاری سے پاک ہے ۔)(تفسیر گیتا صفحہ ۳۲۶کلیان گور کھپور )
*۴۔ترجمہ:۔میرے صفات کو نہ جاننے والے بے وقوف لوگ مجھے جسم والا سمجھ کر میری بے عزتی کرتے ہیں۔٭
(گیتا ۔ادھیائے ۹،شلوک ۱۱)
*۵۔ترجمہ :۔اپنی غیر ظہور پذیر شکل میں تمام کائنات میں سرائت کیے ہوئے سبھی جاندار مجھ میں ہیں لیکن میں ان میں رہتا نہیں۔ (گیتا ۔ادھیائے ۹،شلوک ۴)
٭٭٭
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں