بدھ، 13 ستمبر، 2017

نام نہاد اہل حدیث کے پچاس سوالات کے جوابات

عبد الرشید قاسمی سدھارتھ نگری ﷾

(1) تقلید کسے کہتے ہیں؟
جواب: غیر منصوص مسائل میں مجتہد کے قول کو تسلیم کرلینے یا بالفاظ دیگر دلیل کی تحقیق اور مطالبہ کے بغیر محض اس حسن ظن پر کسی کا قول مان لینے کو تقلید کہتے ہیں کہ وہ دلیل کے موافق ہی بتائے گا۔
(2)تقلید ضروری کیوں ہے؟
جواب: اس لئے کہ ہرفرد شریعت کا مکلف ہے،اور اس کے احکامات پر عمل کرنا ضروری ہے، اور ہرکس وناکس براہ راست قرآن وحدیث سے مسائل کا استنباط واستخراج نہیں کرسکتا، اس لئے غیر مجتہد کے لئے تقلید ضروری ہے۔
(3)تقلید کس کی ضروری ہے؟
جواب: مجتہد، اہل الذکر، اولواالامر اور منیب الی اللہ کی۔
(4)کیوں میں حنفی ہوں؟
(5)کیوں میں مالکی ہوں؟
(6)کیوں میں شافعی ہوں؟
(7)کیوں میں حنبلی ہوں؟
جواب: آپ کچھ بھی نہیں ہیں، آپ کی تو دنیا ہی الگ ہے، ہاں جولوگ ائمہ اربعہ امام ابوحنیفہ امام مالک، امام شافعی اور امام احمد رحمہم اللہ کو مجتہد ومنیب الی اللہ سمجھ کر ان کے اجتہادی فیصلوں پر عمل کرتے ہیں، اور غیر منصوص مسائل میں ان کی اتباع اور تقلید کرتے ہیں، وہ اسی اتباع اور تقلید کی وجہ سے حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی کہلاتے ہیں۔
(8)کیا تقلید کرنا فرض ہے؟
جواب: تقلید فرض نہیں بلکہ واجب لغیرہ ہے، اور وہ غیر شریعت کی پاسداری ہے۔
(9)تقلید کب تک کرنا ضروری ہے؟
جواب: جب تک مکلف کے اندر اجتہادی اور استنباطی واستخراجی صلاحیت نہ ہوجائے۔
(10)جب عیسی علیہ السلام دنیا میں پھر سے نازل ہونگے تو ان چار اماموں میں سے کس کی تقلید کریں گے؟
جواب: کسی کی بھی نہیں، بلکہ وہ خود مجتہد ہوں گے، اور مجتہد کے لئے اجتہاد واجب اور تقلید حرام ہے۔
(11)عیسی علیہ السلام جس امام کی تقلید کریں گے وہ حق پر ہوگا کیوں کہ وہ اللہ کے رسول ہیں؟
جواب: کسی امام کی تقلید کریں گے ہی نہیں، پھر حق وناحق کا مسئلہ کیسا؟
(12)چار اماموں میں سے کسی ایک کی تقلید کرنے کا حکم کس نے دیا؟ اللہ نے؟ رسول نے؟ خود ان اماموں نے؟ یا آج کے مولویوں نے؟
جواب: سب نے دیا ہے، اللہ نے بھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی، اور خود ائمہ اور علماء نے بھی،
اس لئے کہ سب نے قرآن وسنت پر عمل کرنے کی ترغیب دی ہے، اور یہ غیر مجتہد کے لئے اجتہادی مسائل میں کسی مجتہد کے اجتہادی فیصلے کو تسلیم کئے بغیر ہو ہی نہیں سکتا، اور اسی کا نام تقلید ہے۔
(13)اسلام میں صرف چار طرح کا حکم ہے، فرض، واجب، سنت اور نفل، تو پھر ان چار اماموں میں سے کسی ایک کی تقلید کرنا کیا ہے، فرض، واجب، سنت یا نفل؟
جواب: واجب لغیرہ ہے، اور وہ غیر جس کی وجہ سے تقلید واجب ہوئی احکام شرعیہ کی پاسداری ہے
اگر نفل ہے تو پھر آپ کے لئے فرض کیسے بن گئی؟
جواب: کس نے کہا کہ فرض ہے؟
جب ہم نے نہ نفل کا دعوی کیا نہ فرض کا، تو نفل کا اثبات اور فرض کا استفہامیہ انکار چہ معنی دارد؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ اب تک جو تقلید آپ کے یہاں حرام، شرک، ناجائز اور نہ جانے کیا کیا تھی، وہ اب نفل ہوگئی؟
(14)صحابہ کون تھے؟ حنفی، مالکی، شافعی یا حنبلی؟
جواب: صحابہ کس کی قرآت پر قرآن کریم کی تلاوت کرتے تھے؟ اور حدیث کی کونسی کتاب پڑھتے تھے؟ بخاری، مسلم، ترمذی، نسائی، ابوداؤد یا ابن ماجہ؟
جس طرح قراء سبعہ اور ائمہ محدثین سے پہلے صحابہ قرآن کریم کی تلاوت کرتے تھے اور حدیث پڑھتے پڑھاتے تھے، اسی طرح فقہ ائمہ اربعہ کی تدوین سے پہلے احکام شرعیہ پر عمل بھی کرتے تھے۔
(15)کیا صحابہ میں کوئی ایک صحابی اس قابل نہیں تھا کہ ان کو اپنا امام بنادیا جائے؟
جواب: کیا صحابہ میں کوئی اس قابل نہیں تھا کہ اس کی قرآت پر قرآن کریم کی تلاوت کیجائے اور اس کی کتاب پڑھی پڑھائی جائے اور اسی کو اپنا مستدل بنایا جائے؟
(16)صحابہ کا درجہ بڑا ہے یا بعد والے امتیوں کا؟ پھر ان میں سے کوئی امام کیوں نہیں بنا؟
جواب: صحابہ کا درجہ بڑا ہے یا بعد والے امتیوں کا؟ پھر ان کی قرآت اور کتاب کیوں نہیں پڑھی پڑھائی جاتی؟
(17)ہم تو چار امام کو مانتے ہیں، لیکن شیعہ تو بارہ امام کو مانتے ہیں، تو پھر ہم ان کو گمراہ کیوں کہتے ہیں؟
جواب: ائمہ کی تعداد گمراہی کا سبب نہیں، اور نہ ہم اس وجہ سے انہیں گمراہ کہتے ہیں، ورنہ تو آپ کو شیعوں سے بھی بڑھ کر گمراہ سمجھتے۔
بلکہ گمراہی کا سبب فساد عقیدہ ہے، ہم ائمہ اربعہ کو اولواالامر، اہل ذکر، مجتہد ومنیب، قانون دان، شارح اور غیر معصوم سمجھتے ہیں، جب کہ شیعہ اپنے بارہ ائمہ کو قانون ساز، شریعت ساز اور معصوم عن الخطاء سمجھتے ہیں، جو یقینا گمراہی ہے۔
(18)کیا ان چار اماموں میں سے کسی ایک امام کا نام قرآن وحدیث میں آیا ہے؟
جواب: جس طرح شریعت پر عمل کرنے اور قرآن کریم کی تلاوت کرنے کا حکم قرآن وحدیث میں آیا ہے، لیکن ائمہ محدثین اور قراء سبعہ کا نام نہیں آیا۔اسی طرح احکام شرعیہ کی پاسداری کا حکم تو قرآن وحدیث میں آیا ہے، لیکن ائمہ اربعہ کا نام نہیں آیا۔
(19)جو لوگ ان چار اماموں کے پیدا ہونےسے پہلے مرچکے ان کا کیا ہوگا ؟
جواب: ان کی فکر چھوڑیے، پہلے آپ اپنی فکر کیجئے کہ مرنے کے بعد آپ کا کیا ہوگا؟ اس لئے کہ ائمہ اربعہ سے پہلے کا زمانہ خیر القرون کا زمانہ تھا، لوگوں کے اندر تدین، تقوی، خوف آخرت، خشیت الہی اور اتباع شریعت کا غلبہ تھا، وہ آپ کی طرح خواہش پرست اور ہوا وہوس کے دلدادہ نہیں تھے کہ.....
میٹھا میٹھا ہپ ہپ
کڑوا کڑوا تھو تھو
(20)ان چار اماموں کے والدین کس امام کی تقلید کرتے تھے ؟
جواب: قراء سبعہ اور ائمہ محدثین کے والدین کس کی قرآت پر قرآن اور کس کی حدیث کی کتاب پڑھتے تھے ؟
(21)امام ابوحنیفہ، امام مالک، امام شافعی اور امام احمد (رحمہم اللہ) کونسے امام کو مانتے تھے؟
جواب: سارے ائمہ کو مانتے تھے، البتہ کسی امام کی تقلید نہیں کرتے تھے، اس لئے کہ وہ خود مجتہد ومستنبط تھے، اور مجتہد کے لئے اجتہاد واجب ہے۔
(22)اگر میں ایک امام کو مانتا ہوں تو کیا باقی امام حق پر نہیں؟
جواب: ہم تو سارے ائمہ کی امامت تسلیم کرتے بلکہ برحق مانتے ہیں،ہاں اگر ماننے کا مطلب اس کے فیصلہ کے مطابق شریعت پر عمل کرنا ہو، تو یہ بتادیں کہ اگر آپ ایک نبی کو مانتے ہیں اور ایک قاری کی قرات پر قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہیں، تو کیا باقی انبیاء اور قراء حق پر نہیں؟
(23)اگر سب امام حق پر ہیں تو پھر میں ایک ہی امام کے پیچھے کیوں ؟
جواب: اس لئے کہ آپ خواہش پرست اور ہوا وہوس کے دلدادہ ہیں، اور شریعت خواہش پرستی سے منع کرتی ہے۔
(24)امام ایک دوسرے کے استاذ شاگرد تھے تو پھر ان کی فقہ الگ الگ کیوں ؟
جواب: جس طرح ائمہ محدثین کی کتابیں ایک دوسرے کا شاگرد ہونے کے باوجود الگ الگ ہیں، اسی طرح ائمہ کی فقہ بھی الگ الگ ہوگئی۔
(25)اگر سب امام حق پر ہیں تو پھر ان کے اندر آپس میں اختلاف کیوں ؟
جواب: جس طرح سارے صحابہ اور سارے قراء کا حق پر ہونے کے باوجود آپس میں اختلاف ہے، اسی طرح ائمہ کا بھی اختلاف ہے، اس لئے کہ کسی بھی امام کا کوئی ایسا قول نہیں جو کسی صحابی سے ثابت نہ ہو۔
(26)ان چار اماموں میں سے باقی تین اماموں کی اپنی لکھی ہوئی کتاب آج بھی موجود ہے، لیکن ابوحنیفہ کی لکھی ہوئی کتاب کا نام کیا ہے؟ یہ کتاب حنفی مسجدوں میں کیوں نہیں پڑھائی جاتی؟
جواب: اگر اطاعت وفرماں برداری یا تقلید واتباع کے لئے مطاع ومتبوع کے ہاتھ کی لکھی ہوئی کتاب کا ہونا ضروری ہے، تو یہ بتائیے کہ امام الائمہ بلکہ امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک یا صحابہ کرام کے ہاتھ کی لکھی ہوئی کونسی کتاب دنیائے اہل حدیث میں موجود ہے، جسے آپ لوگ اپنی مساجد میں پڑھ پڑھا کر عمل کرتے ہیں؟
(27)اگر امام کو نہ ماننا گناہ ہے، تو ایک امام کو ماننے سے دوسرے تین امام چھوٹ جاتے ہیں، اس کا گناہ میرے سر پر کیوں؟
جواب: جس طرح ایک نبی اور ایک قاری کو ماننے سے باقی انبیاء اور قراء نہیں چھوٹتے، اسی طرح ایک امام کو ماننے سے دوسرے ائمہ بھی نہیں چھوٹتے، اس لئے کہ سب کی تعلیم ہے کہ شریعت پر عمل کرو اور خواہشات کی اتباع نہ کرو، اور یہ ایک امام کی مان کر ہی ہوسکتا ہے، آپ گناہ کی بالکل فکر نہ کریں۔
(28)جب اماموں نے اپنے آپ کو حنفی، شافعی، مالکی یا حنبلی جیسی نسبتوں سے نہیں جوڑا، تو پھر میں کیوں اپنے آپ کو ایسی نسبتوں سے جوڑتا/جوڑتی ہوں؟
جواب: جب امام الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آپ کو محمدی، اہل حدیث، اہل اثر اور سلفی اثری وغیرہ نسبتوں سے نہیں جوڑا، تو پھر آپ کیوں آپ آپ کو ان نسبتوں سے جوڑتے/جوڑتی ہیں؟ اور ان ناموں سے متعارف کراتے /کراتی ہیں؟
(29)کیا ہمارے امام نے ہم سے کہا ہے کہ صرف میری ہی تقلید کرنا، اور میرے علاوہ کسی کی بھی تقلید نہ کرنا؟
جواب: امام نے یہ کہا ہے کہ قرآن وسنت پر عمل کرنا اور خواہشات کی پیروی مت کرنا، اور یہ ایک امام کی ہی تقلید سے ہوسکتا ہے، جیسا کہ علماء امت نے صراحت کی ہے۔
(30)کیا میرا منہج وہی ہے جو ہمارے امام کا تھا ؟
جواب: جی ہاں ہمارا منہج تو وہی ہے جو ہمارے امام کا ہے، البتہ چونکہ آپ کا کوئی امام ہی نہیں اس لئے آپ لامنہج اور لامذہب ضرور ہیں
(31)میں اپنے امام کے بارے میں کتنا جانتا ہوں ؟
جواب: جب آپ کا کوئی امام ہی نہیں، تو آپ کیا جانیں گے، البتہ اتنا ضرور بتادیجئے کہ جس نبی کا آپ کلمہ پڑھے ہیں، اور جن کی امامت اور رسالت ونبوت کا اقرار جزو ایمان ہے، ان کے بارے میں آپ کتنا جانتے ہیں ؟
(32)کتنی کتاب اب تک میں نے یا میرے گھر والوں نے اپنے امام کی پڑھی ہے ؟
جواب: جب آپ اور آپ کے گھر والوں کا کوئی امام ہی نہیں، تو اس کی کتاب کیا پڑھیں گے؟ ہاں یہ ضرور بتادیجئے کہ آپ یا آپ کے گھر والوں نے اب تک امام الائمہ بلکہ امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی اب تک کتنی کتابیں پڑھی ہیں ؟
(33)قبر میں فرشتے کیا مجھ سے یہ پوچھیں گے کہ بتا تیرا امام کون ہے؟ 
جواب: یہ تو نہیں پوچھیں گے، البتہ جو سوال کریں گے ان کا جواب ان ائمہ کی تقلید کے بغیر مشکل ہے۔
(34)قیامت کے دن کیا مجھ سے یہ سوال کیا جائے گا کہ بتا تیرا امام کون تھا؟ اور تو اس کی تقلید کرتا تھا؟
جواب: یہ پوچھا جائے گا کہ بتا تو نے شریعت کے احکامات پر عمل کیا یا نہیں؟ اور شریعت کے غیر منصوص احکام پر غیر مجتہد کے لئے کسی مجتہد کی تقلید کے بغیر عمل کرنا دشوار ہے ۔
(35)قبر میں یا قیامت کے دن باقی تین اماموں کے بارے میں کیا جواب دوں گا ؟
جواب: آپ اگر کسی ایک کی مان کر احکام شرعیہ پر عمل کرلئے تو باقی ائمہ کے بارے میں آپ سے پوچھا ہی نہیں جائے گا، تو جواب کی تیاری کیسی؟
ہاں اگر عامی اور جاہل ہونے کے باوجود کسی کی نہیں سنے، تو آپ کی جہالت آپ کو نہیں بچاسکے گی، اور یہ ضرور پوچھا جائے گا کہ جب معلوم نہیں تھا تو اپنی خواہش پرستی ونفس پرستی کے مقابلے میں کسی اولواالامر اور اہل ذکر سے پوچھ کر عمل کیوں نہیں کیا ؟
(36)اگر میں نے اپنے امام کا نام بتا بھی دیا، اور اگر مجھ سے یہ سوال ہوگیا کہ صرف اس امام ( مثلا امام شافعی) کی ہی تقلید کو کیوں چنا؟ تو اس کا میں کیا جواب دوں گا ؟؟
جواب: ایسی صورت میں کسی اور کے بارے میں پوچھا ہی نہیں جائے گا، اس لئے کہ کسی ایک امام کی تقلید سے مقصود اصلی (احکام شرعیہ پر عمل) حاصل ہوجاتا ہے۔
(37)کیا میری یا میرے والدین کی یا میرے علماؤوں ٭کی اتنی حیثیت ہے کہ کس امام کو مانا جائے اور کس کو چھوڑا جائے ؟
جواب: حیثیت نہیں، بلکہ بتوفیق الہی صحیح اور غلط، اور حق وباطل کی تمیز اور صحیح راستے کی رہنمائی ہے، جسے توفیق خداوندی اور ارائة الطریق کہا جاتا ہے، اور یہی ارائة الطریق کا فریضہ ہم آپ کے ساتھ بھی انجام دے رہے ہیں،
اللہ ہماری اور آپ کی راہ راست کی رہنمائی فرمائے، اور تاحیات اس پر قائم رکھے۔
(38)کیا یہ لوگ امام سے زیادہ تقوی والے اور علم والے ہیں ؟
جواب: امام سے زیادہ تو نہیں، البتہ آپ، آپ کے علماء اور والدین سے علم وتقوی میں زیادہ ہونے میں کوئی شک نہیں، اس لئے کہ آپ کے علماء (جو درحقیقت جہلاء ہیں) خود دین حق سے جاہل اور غلط راستے پر ہیں، تو پھر ان کے شانہ بشانہ چلنے والے آپ اور آپ کے والدین کے پاس کہاں سے علم اور تقوی آئے گا۔
(39)اور ایک خاص سوال یہ ہے کہ جب یہ امام نہیں تھے تو مسلمان کس کی تقلید کرتے تھے ؟
جواب: جس طرح قراء سبعہ اور ائمہ محدثین سے پہلے قرآن کریم کی تلاوت اور حدیث پڑھی پڑھائی جاتی تھی، اسی طرح غیر منصوص مسائل پر عمل بھی ہوتا تھا۔
٭بھائیو! اگر آپ کے پاس ان سوالات کے جوابات نہیں ہیں، تو معاف کرنا، آپ نہ حنفی ہیں، نہ مالکی اور نہ حنبلی
جواب: سارے سوالات کے جوات بحمد اللہ ہیں، بلکہ دے بھی دیئے، اور یقینا ہم مسلکا حنفی ہیں، والحمد للہ علی ذلک
٭اور شاید آپ کو یہ بھی نہیں پتہ کہ آپ کیا ہیں ؟؟
جواب: ہمیں تو اچھی طرح معلوم ہے کہ ہم دینا مسلم، مسلکا حنفی اور نسبتا دیوبندی ہیں، البتہ آپ کیا ہیں؟ اس کی وضاحت ضرور فرمادیں۔
اور کچھ سوالات:
جواب: جی! فرمائیں، ہم بھی خدمت کے لئے تیار بیٹھے ہیں۔
(40)وہ کونسا امام ہوگا جو اللہ کے آگے ہماری سفارش کے لئے سجدہ میں جائے گا ؟
جواب: خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم، اور انہی کے لائے ہوئے دین پر عمل کرنے کے لئے ہم نے ائمہ کی تقلید اختیار کیا ہے۔
(41)وہ کونسا امام ہوگا جس کی سفارش ہمارے حق میں اللہ قبول کرے گا ؟
جواب: امام الانبیاء محمد صلی اللہ علیہ وسلم، اور دیگر مقبول بارگاہ خداوندی، جنہیں خاص اجازت حاصل ہوگی۔
(42)وہ کونسا امام ہوگا جو حوض کوثر پر کھڑا ہوگا ؟
جواب: خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہونگے، اور اپنے لائے ہوئے دین میں تبدیلی کرنے والوں کو سحقا سحقا لمن بدل دینی کہہ کر حوض سے دور بھگائیں ۔

(43)وہ کونسا امام ہوگا جس کے بارے میں ہم سے قبر میں سوال ہوگا ؟
جواب: خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم، اور انہی کی شریعت پر عمل کرنے کے لئے ہم نے ائمہ مجتہدین کے دامن کو پکڑا ہے۔
(44)وہ کونسا امام ہے جس کی اطاعت اللہ کی اطاعت اور جس کی نافرمانی اللہ کی نافرمانی ہے؟ 
جواب: خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم، اور اسی اطاعت کے جذبہ اور نافرمانی سے بچنے کے لئے ہم نے ائمہ مجتہدین کی تقلید اختیار کیا ہے۔
(45)وہ کونسا امام ہے جس کا کلمہ ہم نے پڑھا ہے؟
(46)وہ کونسا امام ہے جو اپنی امت کی خاطر رویا ہے؟
(47)وہ کونسا امام ہے جس کے لائے ہوئے دین پر ایمان لانا نجات کے لئے ضروری ہے؟ 
جواب: خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم، اور انہی کے لائے ہوئے دین اور شریعت پر عمل کرنے اور خواہش پرستی سے بچنے کے لئے ہم نے ائمہ کی تقلید کی ہے۔
(48)سوچئے! کیا ہم اتنے غافل ہیں اسلام سے؟
جواب: اگر ہم اسلام سے غافل ہوتے، تو اس کے احکامات پر عمل کرنے کے لئے کسی اولواالامر اور اہل ذکر کی تقلید ہی کیوں کرتے؟ آپ کی طرح مادر پدر آزاد گھومتے پھرتے نہیں ؟؟
(49)کیا تقلید کی وجہ سے یہ امت فرقوں میں نہیں تی ؟
جواب: نہیں، اس لئے کہ مقلدین کا باہمی جو اختلاف ہے وہ وہی ہے جس میں صحابہ وتابعین باہم مختلف تھے، اور یہ کوئی معیوب نہیں!
البتہ اس سے شاید کسی بھی عقلمند کو انکار نہ ہو کہ جب تک ہند وپاک میں تقلید پر اتفاق رہا، سارے مسلمان باہم شیر وشکر تھے، کسی کے اندر اسلام کی طرف غلط نگاہ بھی اٹھانے کی ہمت نہیں تھی،لیکن افسوس! کہ جب آپ کے آباؤ واجداد نے ترک تقلید اور مادر پدر آزادی کا نعرہ لگایا، اسی وقت سے آج تک امت ایک پلیٹ فارم پر جمع نہیں ہوسکی، اور وہ مسلمان جو اب تک شیر وشکر تھے، باہم دست وگریباں ہونے لگے،اور آج اس کے نتیجہ میں جو کچھ مسلمانوں کے ساتھ ہورہا ہے، دنیا دیکھ رہی ہے،
یہ کوئی لفاظی نہیں بلکہ وہ حقائق ہیں جنہیں آپ کے بڑوں نے بھی تسلیم کیا ہے۔
(50)اگر اختلاف اس امت کے لئے رحمت ہے تو پھر ہم اور زیادہ اختلاف کریں ؟
جواب: ہند وپاک میں آپ کے جنم لئے ہوئے ابھی جمعہ جمعہ آٹھ دن ہوئے، اور ان ایام میں آپ نے جمہور امت ( جو ائمہ اربعہ کی تقلید پر متفق تھی) سے قادیانیت، نیچریت، انکار حدیث، مودودیت اور نہ جانے کتنے فرقے اپنی کوکھ سے جنم دیئے، اب باقی کیا رہ گیا ہے، جو اور کریں گے۔
     خدا را امت کو اب اور فرقوں میں مت تقسیم کیجئے، بہت ہوگیا، اختلاف کا جو مقصد تھا وہ بھی آپ کو حاصل ہوگیا، جاگیریں اور جائیدادیں بھی ملیں، انگریز ملک چھوڑنے کے باوجود اب تک آپ کے احسانوں کو فراموش نہیں کرسکا، 
فی الحال اسلام پر ہرچہار جانب سے حملے ہورہے ہیں، سب کا نشانہ واحد اسلام ہے، سب کی نگاہیں اسلام کی طرف اٹھی ہوئی ہیں، ہر ایک موقع کی تلاش میں گھات لگائے بیٹھا ہے، ایسے وقت میں امت مسلمہ کے اتحاد کی سخت ضرورت ہے،
خدا را! خدا را! امت کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی کوشش کرو، اور جو ایک ہیں ان میں انتشار نہ پیدا کرو۔
اللہ ہم سب کو صحیح راستے پر چلنے اور باطل وگمراہ راستے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اللہم اھدنا الصراط المستقیم
اللھم ارنا الحق حقا وارزقنا اتباعہ وارنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابہ۔
٭٭٭

     

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں