ریحان کوثر ﷾ ( کامٹی، الہند)
دیکھ کر رہ گیا کنارا بھی
میں نے ہر چند اسے پکارا بھی
ایک تتلی سے ڈر گئی بستی
ہے اِسی میں تو گھر ہمارا بھی
چار کاندھوں پہ چار دن کا ہے
زندگی کا کھرا نظارا بھی
تم نے چھو کر لہو نہیں دیکھا
یہ تو میرا بھی ہے تمھارا بھی
دھڑکنوں سے جو بات کرتا تھا
آج ہم نے اسے پکارا بھی
ہو گیا ہے دراز تم سے مگر
اس میں شامل ہے قد تمھارا بھی
آج تم سے ملا نہیں کوثر ؔ
خیر، آ جائے گا دوبارا٭ بھی
٭ قافیوں میں الف بطور حرفِ روی کے ساتھ”ہ“ روی کو بھی قافیہ بنایا جاتا ہے۔ مثلاً کنارا، پکارا کے ساتھ ”دو بارہ“۔یہ بہت عام ہے اور بلا شبہ جائز بھی۔ لیکن دیکھا گیا ہے کہ شعراء کرام حتیٰ کے اساتذہ(مثلاً اقبالؔ) کے یہاں بھی اس اختلافِ روی کو چھپانے کے لیے لفظ کا املا بدل دیا جاتا ہے تاکہ عیب نظر نہ آئے۔ مثلاً ”دو بارہ“ کو ”دو بارا“۔ فقیر کے نزدیک یہ بالکل بھی درست نہیں ہے، کہ اس سے روی کا اختلاف تو نظر نہیں آتا لیکن املا غلط ہو جاتا ہے اور مبتدی کے لیے سخت نقصاندہ ہے۔ اور ویسے بھی یہ حقیقتاً چونکہ عیب نہیں ہے، اس لیے ان قوافی کو اصل تلفظ کے ساتھ ہی لکھنا چاہیے۔ (مدیر)
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں