پیر، 11 مارچ، 2019

یکجہتی

حافظ مہر محمد میانوالی

سوال: آپ کے مذہب کی بنیاد اقوالِ اصحابؓ ہیں جو مختلف الاجتہاد الرائے تھے تو یکجیتی کی ضمانت کیا ہے جب صراطِ مستقیم صرف ایک راستہ ہےَ آپ کے مذہب کے اصولِ دین کا حقیقی معیار کیا ہےَ؟

الجواب:-

ہمارے مذہب کی اصل بنیاد اور حقیقی معیار تین چیزیں قرآن مجید ، سنت ِ نبویؒ، اجماع امت جس میں صحابہ کرامؓ کا اجماع بھی آجاتا ہے ،  ایک ظنی اصول قیاس شرعی بھی ہے یعنی جس نئے مسئلے میں قرآن و حدیث خاموش ہوں ، اجماع امت بھی نہ ملے تو اہل اجتہاد و علماء اس جیسا مسئلہ قرآن و سنے اور اجماع میں تلاش کریں اگر مل جائے تو اسے اصل (مقیس علیہ) بنا کر نئے مسئلے پر بھی وہی حکم لگا دیں۔ حضرات صحابہ کرامؓ اور ائمہ اجتہادیہ کام کرتے آئے ہیں اور قیاس کا یہ مختلف النوع لچک آمیز اصول قانونِ اسلام کی وسعت، دیگر مذاہب پر اس کی برتری اور جدید سائنسی دور میں ترقی کا ضامن ہے۔ تعجب ہے کہ شیعہ اس قیاس شرعی ۔ مبنی قرآن و سنت کے تو منکت ہیں مگر بہت سے مسائل محض عقل کے بل بوتے پر طے کرتے ہیں۔ خواہ صراحتہً وہ قرآن و سنت کے خلاف ہوں، جیسے رسومِ عزاداری ، مذمت صحابہ کرامؓ اور ایجاد امامت و غیرہ ۔ مذہبی یک جہتی کی ضمانت یہ  ہے کہ قرآن و سنت اور اجماعت امت میں تو سب متفق ہیں ان سے ہم کسی کو اختلاف کا حق نہیں دیتے ۔ اجتہادی مسائل میں ایک مجتہد کی رائے دوسرے مجتہد سے مختلف ہو سکتی ہے مگر عامی شخص کو یہ حق ہے کہ جس مجتہد کو اپنے عقیدہ و امانت کی رُو سے قرآن و حدیث اور اجماعی مسائل کے زیادہ قریب سمجھے اس کی تقلید کرے ،  باقی ائمی مجتہدین کا احترام کرے ۔ ایک امام کا مقلد دوسرے کے پیچھے اقتداء کر سکتا ہے اوریوں یہ امت ایک ہی صراطِ مستقیل  پر گامزن ہے۔ تعجب ہے کہ زندہ اماموں کا سلسلہ ماننے کے باوجود  شیعہ تقلید مجتہدین کے قائل ہیں  پھر مجتہد کے مرنے پر اس کا فتویٰ مر جاتا ہے۔ نیا مجتہد تلاش کر کے پہلے فتویٰ کے برعکس اس کی تقلید لازم سمجھی جاتی ہے اور وہ دوسرے کے مقلد کے پیچھے نماز پڑھنے کا مجاز نہیں یہ تو ایک امامیہ کا حال ہے کہ صرف پاکستان میں ۹ مختلف فقہوں والی شریعت مداروں اور مجتہدوں کے مقلد شیعہ ۹ فرقے موجود ہیں۔ باقی آغا خآنی ، زیدی ، تفضیلی شیعوں کو دیکھا جائے تو سب ایک دوسرے کی تکفیر کرتے ہیں ، ہر ایک کے امام جدا جدا بنے ہوئے ہیں  تو شیعہ بے چاروں کو صراطِ مستقیم کی سمت کا بھی پتہ نہیں ہے کیونکہ صراطِ مستقیم منعم علیھم چار گروہوں کے راستے کا نام ہے۔ انبیاء ؔ، صدیقینؔ، شہداؔ ، صالحینؔ ان چاروں  میں ائمہ نہیں ہیں بلکہ شیعہ تو ائمہ کو انبیاء سے افضل مانتے ہیں تو امامیہ صراط مستقیم کیسے پائیں ؟ اور مذہبی یکجیتی کیسے حاصل ہو؟َ٭

٭ ماخوذ از ”شیعہ کے ۱۰۰۰ سوال کے جوابات“ –حافظ مہر محمد میانوالی
     

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں