٭ہرمسلمان کلمہ شہادت میں یہ پڑھتاہے:
وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہٗ وَ رَسُولُہٗ
یعنی میں گواہی دیتاہوں کہ حضرت محمدؐاللہ کےبندےاوراُسکےرسول ہیں ۔
لیکن بریلویوں کااس کلمہ شہادت پرایمان نہیں ہے۔چنانچہ وہ کہتےہیں حضورؐاللہ کےبندےنہیں ہیں بلکہ خودخداہیں ۔
ملاحظہ ہوشعر:
خدا کہتے ہیں جسکو مصطفےٰ معلوم ہوتا ہے
جسے کہتے ہیں بندہ خود خدا معلوم ہوتا ہے
(دیوانِ محمدی ص ۱۰۱)
قرآن پاک میں ارشادہے
لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَی (پ ۲۵ )
یعنی اللہ کےمثل کوئی شے نہیں ۔لیکن بریلوی حضرات اس کوبھی ماننے کیلئےتیارنہیں ہیں ۔چنانچہ وہ لکھتےہیں:
صورتِ رحمان ہے تصویر میرے پیر کی
عَلَّمَ الْقُرْآنْ ہے تقریر میرے پیر کی
کیا خدا کی شان ہے یا خود خدا ہے جلوہ گر
ملتی ہے اللہ سے تصویر میرے پیر کی
(دیوان محمدی ص ۹۲ )
حضرت انبیاءکرام ؑکی توہین
حضرت آدم علیہ السلام
٭حضرت آدم ؑکےبارےمیں مولاناابوالحسنات صاحب رقم طرازہیں :
وہ آدم جوسلطان مملکت بہشت تھےوہ آدم جومتوج بتاج عزت تھےآج شکارِ تیرمذلت ہیں ۔
(اوراق غم ص ۲ طبع ۹۱۳۴۸ )
بقول ابوالحسنات صاحب کےآدم علیہ السلام ذلت کےتیرکاشکارہوکرذلیل ہوگئے۔(معاذاللہ )
٭ ایک دوسرےبریلوی پیرفرماتےہیں کہ میں خود آدم ہوں اس لئےجبریل امین علیہ السلام پرفرض ہےکہ وہ مجھےسجدہ کریں ۔شعر ملاحظہ ہو:
آدم وقتم نمی دانی مرا
سجدہ ام فرض است بروح الامین
(دیوان محمدی ص ۵ )
حضرت ابراہیم خلیل اللہ اورحضرت اسماعیل علیہماالصلوٰ ۃوالسلام کی توہین
٭جناب ابوالحسنات صاحب لکھتےہیں :
ارشادہواکہ خلیل!جوان(حضرت حسین ؓ)کےغم میں روئےگا اسے ثواب اس قدرہم عطافرمائیں گے جتنا تمہیں تمہارے فرزند کی قربانی میں عطا ہواہے۔
(اوراقِ غم ص ۲۲ )
ہم اہلسنت والجماعت کاعقیدہ ہےکہ پیغمبروں کےعلاوہ کوئی شخص خواہ وہ ولی ،قطب یاابدال ہی کیوں نہ ہو۔اس کاکوئی بڑےسےبڑاعمل بھی کسی پیغمبرکےچھوٹےسےچھوٹےعمل کےبرابرنہیں ہوسکتا۔جبکہ رضاخانی فرقہ کاعقیدہ یہ ثابت ہواکہ جوشخص بھی حضرت حسین ؓکےغم میں روئےگااُس کووہی ثواب ملےگاجوحضرت اسماعیل ؑکی قربانی میں حضرت ابراہیم خلیل اللہ کوملاتھا۔اس میں حضرت اسماعیل ؑکی بھی توہین ہےکیونکہ ان کےعمل کوایک غیرپیغمبرکےعمل کے برابر کر دیا گیاہے۔
حضرت عیسی ؑکی توہین
٭بریلویوں کےمشہورپیرخواجہ محمدیارصاحب فرماتےہیں کہ جن بیماروں کاحضرت عیسیؑ علاج نہ فرماسکےان کیلئےایک ہسپتال میں نےاجمیرشریف میں بنادیاہے۔چنانچہ فرماتےہیں :
برائے لا دوائے حضرت عیسیؑ سجد اللہ
دریں اجمیر یک وار الشفائے کردہ ام پیدا
(دیوان محمدی ص ۸ )
ایک اورجگہ لکھتےہیں کہ گوحضرت عیسی ؑبطورمعجزہ مردوں کوزندہ کردیتےتھےلیکن پیر فرید نےلاکھوں مردےپاؤں کی ٹھوکر سےزندہ کر دیے ہیں اور اُس پرمستزادیہ کہ پیرفریدکےمارےہوئےکوحضرت عیسیؑ بھی زندہ نہیں کر سکتے تھے۔ چنانچہ اُن کاشعرملاحظہ ہو:
لاکھوں جلائے آپ نے ٹھوکر کے زور سے
اُٹھتا نہیں مسیح ؑ سے مارا فرید کا
(دیوان محمدی ص ۸۶ )
حضرت یوسف ویعقوب علیہماالصلوٰ ۃوالسلام کی توہین
٭بریلویوں کےمشہورپیرخواجہ محمدیارفرماتےہیں کہ کنویں میں ڈالاجانےوالایوسف ؑاوررونےوالایعقوب ؑمیں ہی ہوں (معاذ اللہ ) شعرملاحظہ ہو:
یوسفم درچارہ کنعاں من بدم
نیز یعقوبم کہ گریاں من بدم
(دیوان محمدی ص ۴۶ )
نبی کریم خاتم النبیینﷺکی توہین
٭بریلویوں کےمشہورعالم مولاناابوالحسنات صاحب رقمطرازہیں :
اس آیت (اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دیْنَکُمْ)میں (حضورﷺنے)راسحہٰ انتقال پائی اس لئےکہ بعدکمال زوال ہوتاہے۔
(اوراق غم ص ۱۱۳ )
حالانکہ ہم اہلسنت والجماعت کاعقیدہ ہےکہ ہرلمحہ اورہرآن نبی کریم ﷺکےدرجات ومراتب میں ترقی ہوتی رہتی ہے۔اوربریلوی فرقہ کاعقیدہ آپ نےدیکھ لیاکہ ان کےنزدیک حضورانورﷺکازوال شروع ہوئےتقریباًچودہ سوسال گزرچکےہیں۔ (معاذاللہ)
بریلویوں کےمشہورپیرخواجہ محمدیارصاحب اپنےآپ کونیزاپنےپیرکو رحمتہ اللعلمین کہتے ہیں۔
فردم از اغیار و یارِ ہر کسم
زانکہ ہستم رحمتہ اللعلمین
یعنی میں غیروں سےعلحدہ بھی ہوں اورہرشخص کایاربھی کیونکہ میں رحمتہ اللعلمین ہوں ۔(معاذاللہ)
(دیوان محمدی ص ۴۸ )
اوراپنےپیرصدرالدین صاحب کےبارےمیں لکھتےہیں :
برائے چشم بینا از مدینہ برسرِ ملتان
بشکل صدر دیں خود رحمتہ اللعالمین آمد
یعنی چشم بیناکےلئےمدینہ سےملتان میں صدرالدین کی شکل میں خودرحمتہ اللعلمین تشریف لےآئےہیں ۔ (معاذ اللہ)
(دیوان محمدی ص ۲۲ )
٭فیصل آبادمیں ایک جلسہ مولاناشاہ احمدنورانی صاحب کےوالدصاحب کی یادمیں منعقدہواجس میں مولانانورانی نےبھی خطاب کیا۔اس جلسہ کےسٹیج سیکریٹری نےمولاناشاہ احمدنورانی کاتعارف اِ ن الفاظ میں کرایا:
شاہ احمدنورانی اپنےعظیم باپ کےعظیم فرزندہیں اورمیں یہ کہنےمیں باک محسوس نہیں کرتاکہ شاہ احمدنورانی صدیقی کانورانی چہرہ دیکھنا،موجودہ دورمیں حضورپرنورﷺکی زیارت کرنےکےبرابرہے۔
(ہفت روزہ اسلامی جمہوریہ ۴ اکتوبر۱۹۷۸ ء)
جب ان کلمات کی بناءپرنورانی صاحب اوردیگربریلوی علماءپرملک بھرمیں لعن طعن ہوئی توسٹیج سیکریٹری غلام رسول غازی نےایک وضاحتی بیان جاری کیاجسکاعکس "اسلامی جمہوریہ ۲۵ اکتوبر۱۹۷۸ء" کےدوسرےصفحہ پرچھپ چکا ہے۔ اس وضاحتی بیان میں مندرجہ بالاالفاظ سےانکارکرتےہوئےاپنےاصلی الفاظ تحریرفرمائےجوکہ یہ ہیں :
" موجودہ دورمیں حضرت نورانی صاحب کاچہرہ دیکھناکفارہ گناہاں ہے"
اگرچہ یہ وضاحتی تحریر عذرگناہ بدترازگناہ کاپوراپورامصداق ہے۔لیکن معاملہ اس پرختم نہیں ہوجاتابلکہ اسلامی جمہوریہ کے نمائندہ محمدحمید شاہد نےبریلوی پارٹی کوچیلنج کردیاکہ :
اگرکسی کوشک ہےتومیری دعوت ہےکہ وہ آئےتحقیق کرےجلسےکاایک ایک سامع گواہی دےگا،پھربھی یقین نہ آئے تو ٹیپوں کوچلاکرسن لیجئےجواِ ن گستاخانہ کلمات کواپنےاندرمحفوظ کررہی تھیں ۔اگرمیرےتحریرکردہ الفاظ غلط ثابت ہوں تومیں عدالت کےکٹہرےمیں کھڑے ہونےکوتیارہوں ۔مارشل لاءکے ضابطے مجھ پر لگا دیجئے اور جومن میں آئےسزا دیجئے۔ لیکن ٓ اگریہ سب کچھ صحیح ثابت ہوتوآگےبڑھ کراِ ن کی زبانوں کوبھی لگام دیجئےجوجذبات میں آکرعقل وشعورسےعاری ہو جاتےہیں۔
(ہفت روزہ اسلامی جمہوریہ ۲۵ اکتوبر۱۹۷۸ ء)
اس چیلنج کےبعدوضاحتی بیان دینےوالےسمیت تمام بریلوی پارٹی کوسانپ سونگھ گیااوراُن میں سےکوئی شخص عدالت کارُخ کرنےپرتیارنہ ہوا۔٭
٭٭٭
٭ ماخوذ از آئینۂ بریلویت ص۴ - ۷ (Tauheed-Sunnat.com)
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں