پیر، 11 مارچ، 2019

ایک غیر مقلد کی بکواس کا جواب

حضرت مولاناعبد الرشید قاسمی سدھارتھ نگری ﷾(یو پی، الہند)

غیرمقلد: "(امام ابوحنیفہ نے کہا) میری اکثر باتیں غلط ہوتی ہیں!!!"
↩جواب: پھر بھی نہ جانے کیوں غیر مقلدین اپنے مدارس میں انہیں کی فقہ پڑھتے پڑھاتے ہیں، اور شیخ الکل فی الکل سمیت دیگر غیر مقلدین انہیں کی فقہ سے اخذ استفادہ کرکے فتاوی دیتے ہیں، چنانچہ "جامعہ الامام محمد بن سعود الاسلامیہ" ریاض، سعودی کے استاذ حدیث ایک غیر مقلد عالم جناب ڈاکٹر عبد الرحمن بن عبد الجبار الفریوائی اس حقیقت کا اقرار ان الفاظ میں کرتے ہیں:
آج بھی اہل حدیث مدارس میں ابتدائی درجات سے انتہائی درجات میں فقہ اور اصول فقہ کی ساری بنیادی کتابیں حنفی مذہب ہی کی پڑھائی جاتی ہیں، راقم الحروف نے قدوری، شرح وقایہ، ہدایہ اور نورالانوار اور اصول الشاشی جامعہ رحمانیہ اور جامعہ سلفیہ بنارس میں نصاب تعلیم ہی میں پڑھی ہے ۔ 
📖 مقدمہ الاصلاح97
اور مشہور اہل حدیث عالم امام العصر حافظ محمد محدث گوندلوی مرحوم لکھتے ہیں:
اہل حدیث حنفیہ کی طرف بنسبت شافعیہ کے زیادہ مائل ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان کی درسگاہوں میں فقہ حنفی موجود ہے، (مشہور اہل حدیث عالم) مولانا مولوی محمد حسین صاحب مرحوم بٹالوی اپنے آپ کو حنفی اہل حدیث کہلایا کرتے تھے ۔ میاں صاحب سید نذیر حسین مرحوم کے فتاوی کا اکثر حصہ فقہ حنفی کی کتاب سے ماخوذ ہے ۔ 
📖 الاصلاح 145
غیرمقلد: "قول ابو حنیفہ،حنفی ذریت کے لیے لمحۂ فکریہ"
↩ جواب: بصورت تسلیم صرف حنفی ذریت کے لئے نہیں، بل کہ پوری دنیائے غیر مقلدیت کے لئے لمحہ فکریہ ہے، اس لئے بشمول شیخ الکل فی الکل اکابرین غیرمقلدین امام ابوحنیفہ کو اپنا مجتہد، پیشوا، اہل حدیث، امام اعظم، محدث بلکہ محدث گر مانتی ہے ۔ چناں چہ :
①جماعت اہل حدیث کے شیخ الکل فی الکل میاں نذیر حسین محدث دہلوی لکھتے ہیں کہ:
فضائل سے امام صاحب کے ہم کو عین عزت اور فخر ہے، اس لئے کہ وہ ہمارے پیشوا ہیں ۔ ...... ان کا مجتہد ہونا، اور متبع سنت اور متقی اور پرہیزگار ہونا کافی ہے ان کے فضائل میں،
📖 معیار الحق 29
افسوس ہے جماعت اہل حدیث اور ان کے شیخ الکل فی الکل پر جو اپنے آپ کو مجتہد کہنے کے باوجود ایسے شخص کو اپنا امام اور مجتہد مانتی ہے جس کی اکثر باتیں (بقول موجود دور کے غیر مقلدین) غلط ہوتی ہیں ۔
②جماعت اہل حدیث کے شیخ العرب والعجم علامہ ابومحمد بدیع الدین شاہ راشدی اپنی کتاب "حق وباطل عوام کی عدالت میں" کے صفحہ 21/ پر"امام ابوحنیفہ خود اہل حدیث تھے"کی سرخی قائم کرکے چند سطر نیچے لکھتے ہیں کہ:
امام ابوحنیفہ ہمارے اہل حدیث ہوئے۔
③مشہور اہل حدیث عالم اور مصنف حکیم صادق سیالکوٹی لکھتے ہیں:
تائید ایزدی سے آپ (امام ابوحنیفہ) علم کی معراج کو پہنچ گئے ۔ آپ کے ہمعصر لاینحل مسائل میں آپ کی طرف رجوع کرتے تھے ۔ علم کی خوبیوں اور بلندیوں کے سبب آپ امام اعظم کے لقب سے مشہور ہوگئے...آپ بڑے عابد، زاہد، خدا ترس، متقی، پرہیزگار تھے۔
📖  سبیل الرسول 188
کہاں مولانا سیالکوٹی کا یہ قول کہ آپ (امام ابوحنیفہ) علم کی معراج کو پہنچے ہوئے تھے، لوگ لاینحل مسائل میں انہیں کی طرف رجوع کرتے تھے اور وہ اپنی علم کی خوبیوں اور بلندیوں کے سبب "امام اعظم کے لقب سے مشہور ہوگئے ۔ اور کہاں موجودہ دور کے غیر مقلدین کی یہ ہذیان سرائی کہ آپ کی اکثر باتیں غلط ہوتی تھیں ۔ 
جب آپ کی اکثر باتیں غلط ہی ہوتی تھیں پھر کیوں معاصرین ایک غلط مسائل بتانے والے شخص سے مسائل پوچھتے تھے؟ کیا اس وقت کوئی غیر مقلد موجود نہیں تھا جس سے لوک مسائل پوچھتے اور وہ صحیح جواب دیتا؟
④مشہور اہل حدیث عالم محمد ابوالقاسم سیف بنارسی فرماتے ہیں:
امام اعظم اہل حدیث تھے اور دوسروں کو اہل حدیث بناتے تھے۔
📖 مسلک اہل حدیث پر ایک نظر 16
⑤غیر مقلدین کے مناظر جماعت اور جامعہ سید نذیر حسین محدث دہلوی کے ناظم تعلیمات فضیلة الشیخ رضاء اللہ عبدالکریم صاحب مدنی اپنی کتاب "احباب دیوبند کی جماعت اہل حدیث پر کچھ تازہ کرم فرمائیاں" کے صفحہ 28/ پر اجمالی جواب کے ذیل میں لکھتے ہیں کہ:
چاروں امام بھی ہماری جماعت کے تھے وہ بھی قرآن وحدیث ہی کو مانتے تھے …( ہم) ان کو اہل حدیث مانتے ہیں ۔
اب بتائیے جناب! کہ آپ کا نقل کردہ "قول ابوحنیفہ" صرف حنفی ذریت کے لئے لمحہ فکریہ ہے یا احناف کے ساتھ ساتھ پوری دنیائے غیر مقلدیت کے لئے بھی؟
غیر مقلد: "ابوحنیفہ کا یہ قول جسے ہم بیان کرنے لگے ہیں، بالکل صحیح سند کے ساتھ ثابت ہے" ۔
↩جواب: وہ تو ان شاء اللہ ابھی ہم بتائیں گے کہ آپ کے "محدث عصر" اس کو صحیح سند سے مانتے ہیں یا نہیں؟
غیرمقلد: "اور ہمارا ساری حنفی ذریت کو چیلنج ہے کہ اس قول کی سند پر جرح کا ایک حرف بھی قیامت تک ثابت کردکھائیں" ۔
↩جواب: جی! آپ سند پیش کریں ان شاء اللہ ہم ابھی کہیں دور سے نہیں، بلکہ آپ کے گھر سے، وہ بھی کسی اور سے نہیں بلکہ آپ کے "محدث عصر" کی زبانی جرح ثابت کردیں گے ۔
غیرمقلد: "ملاحظہ ہو" :
↩ جواب: جی! ارشاد فرمائیں ۔
غیرمقلد: "سمعت محمود بن غيلان قال سمعت المقري يقول سمعت أبا حنيفة يقول : عامة ما أحدثكم خطاء
امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے محمود بن غیلان کو سنا وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے ابو عبد الرحمن عبد اللہ بن یزید المقری کو سنا انہوں نے فرمایا کہ میں نے ابو حنیفہ کو یہ کہتے سنا کہ " اکثر وہ باتیں جو میں تمہیں بیان کرتا ہوں غلط ہوتی ہیں "
علل الترمذي الكبير ص 388"
↩جواب: آپ نے امام ترمذی کی جانب منسوب "العلل الکبیر" کا حوالہ دیا ہے، اور اسی پر چلنج سنایا ہے، لیکن شاید آپ کو خبر نہیں کہ اس کتاب کے مطبوعہ نسخہ کو آپ کے "محدث عصر" حافظ زبیر علی زئی مرحوم صحیح سند سے ثابت ہی نہیں مانتے، چناں چہ اپنے ماہنامہ "الحدیث" شمارہ نمبر 102/ کے صفحہ 27/ پر لکھتے ہیں: 
العلل الکبیر کا مطبوعہ نسخہ امام ترمذی سے باسند صحیح ثابت ہی نہیں ۔ اس کا راوی ابوحامد التاجر (احمد بن عبد اللہ بن داؤد المروزی) مجہول الحال ہے ۔
جب پوری کتاب ہی صحیح سند سے ثابت نہیں، تو اس کی دو سطر کی عبارت کیسے صحیح ہوگئی؟ وہ بھی فقیہ امت، مجتہد اکبر اور امام اعظم کے خلاف؟
اس لئے پہلے آپ اپنے "محدث عصر" کی بات کا صراحتا انکار کیجئے ۔ اس کے بعد ان شاء اللہ ہم جرح وتعدیل کے قاعدہ کی رو سے اس قول کی خبر لیں گے ۔
٭٭٭

     

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں