پیر، 11 مارچ، 2019

تحدیثِ نعمت

علامہ جلال الدین سیوطی 


وَاَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ
اور جو تمہارے پروردگار کی نعمت ہے اس کا تذکرہ کرتے رہنا۔ 
(آسان ترجمہ قرآن- سورہ ۹۳،الضحٰی: ۱۱)

- سعید بن منصور وابن جریر وابن المنذر نے مجاہد رحمہ اللہ سے روایت کیا کہ آیت واما بنعمۃ ربک فحدث اور ہرحال میں اپنے رب کا احسان کا ذکر کیا کرو۔ یعنی آپ کے رب نے جو نبوت کی صورت میں آپ کو نعمت عطا کی ہے اس کا ذکر کرتے رہیے۔
- عبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد رحمہ اللہ سے روایت کیا کہ آیت واما بنعمۃ ربک فحدث میں نعمت سے مراد ہے قرآن ۔

بوقت ملاقات مصافحہ کرنا

- ابن ابی حاتم وابن مردویہ نے مقسم رحمہ اللہ سے روایت کیا کہ میں نے حسن بن علی بن ابی طالب  سے ملاقات کی اور ان سے مصافحہ کیا تو آپ نے فرمایا کہ ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہونا مومن کا مصافحہ ہے میں نے عرض کیا مجھے اللہ تعالیٰ کے اس قول آیت واما بنعمۃ ربک فحدث کے بارے میں بتائیے۔ فرمایا کہ مومن آدمی نیک عمل کرتا ہے اور اپنے گھروالوں کو بتاتا ہے۔ پھر میں نے پوچھا کہ موسیٰ علیہ السلام نے کون سی مدت پوری کی پہلی یا دوسری؟ فرمایا دوسری مدت۔ 
- ابن ابی حاتم نے دوسری سند سے حسن بن علی   سے آیت واما بنعمۃ ربک فحدث کے بارے میں روایت کیا کہ جب تو کسی خیر کو پہنچے یعنی کوئی نیک عمل کرے تو اپنے بھائیوں کو بیان کر۔ 
- ابن جریر نے ابو نضرہ رحمہ اللہ سے روایت کیا کہ مسلمان یہ جانتے ہیں کہ نعمت کا شکر یہ ہے کہ اس کو بیان کیا جائے۔ 
- عبداللہ بن احمد نے زوائد المسند میں وبیہقی نے شعب الایمان میں ضعیف سند کے ساتھ انس بن بشیر   سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے منبر پر فرمایا جو تھوڑا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ شکر بھی ادا نہیں کرتا۔ اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کا بھی شکر ادا نہیں کرتا۔ اور اللہ کی نعمت کا بیان کرناشکر ہے اور اس کو چھوڑدینا ناشکری ہے اور جماعت رحمت ہے۔ 
- د نے جابر بن عبداللہ   سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا جو شخص جس نے کپڑا پہن کر بوسیدہ کردیا پھر اس کا ذکر کیا لوگوں کے سامنے تو اس نے یقینی طور پر اس کا شکر ادا کیا۔ اور جس نے اس کو چھپایا تو یقینی طور پر اس نے اس کی ناشکری کی۔ اور جس شخص نے ایسی چیزوں سے اپنے آپ کو آراستہ کیا جو اسے عطا نہیں کی گئیں تو بے شک وہ جھوٹ کے کپڑے پہننے والے کی طرح ہے۔ 
- احمد وابو داوٗ دنے جابر بن عبداللہ   سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص کو کوئی چیز عطا کی گئی اور اس نے اس چیز کو پالیا تو اس کو چاہیے کہ اس کے بارے میں آگاہ کرے یعنی لوگوں کو بتادے اور اگر وہ اس چیز کو نہیں پائے تو اس کو چاہیے اس کی تعریف کرے اور جس نے اس کی تعریف کی۔ تو تحقیق اس نے اس کا شکر ادا کیا اور جس نے اس کو چھپایا تو تحقیق نے اس کی ناشکی کی۔ 

شکریہ ادا کرنے کا ایک طریقہ 

- احمد والطبرانی فی الاوسط اور بیہقی نے عائشہ   سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کے ساتھ نیکی کی جائے یعنی جس پر احسان کی جائے تو اسے چاہیے کہ اس کا بدلہ دے اگر اس کی طاقت نہیں رکھتا تو چاہیے کہ اس کا ذکر کرے بے شک جس نے اس کا ذکر کیا تو یقیناً اس نے اس کا شکر ادا کیا۔ 
- بیہقی نے ابوہریرہ   سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا جس کے ساتھ نیکی کی جائے۔ یعنی جس پر احسان کیا جائے تو اس کو چاہیے کہ اس کا بدلہ دے اگر اس کی طاقت نہیں رکھتا تو اس کو چاہیے کہ اس کا ذکر کرے بے شک جس نے اس کا ذکر کیا تو یقینی طور پر اس نے شکر ادا کیا۔ 
- سعید بن منصور نے عمر بن العزیز رحمہ اللہ سے روایت کیا بے شک نعمت کا ذکر کرنا شکر ہے۔ 
- بیہقی نے حسن رحمہ اللہ سے روایت کیا کہ اس کی نعمت کا کثرت سے ذکر کرو کیونکہ اس کا ذکر کرنا شکر ہے۔ 
- بیہقی نے جریر رحمہ اللہ سے روایت کیا کہ یہ کہا جاتا ہے کہ نعمتوں کا شمار کرنا بھی شکر میں سے ہے۔ 
- بیہقی نے یحیی بن سعید رحمہ اللہ سے روایت کیا کہ یہ کہا جاتا ہے کہ نعمتوں کا شمار کرنا شکر میں سے ہے۔ 
- عبدالرزاق والبیہقی نے قتادہ رحمہ اللہ سے روایت کیا کہ نعمت کے شکر میں سے اس کا افشاء کرنا بھی ہے۔ 
- بیہقی نے فضیل بن عباس رحمہ اللہ سے روایت کیا کہ یہ کہا جاتا ہے نعمت کے شکر میں سے یہ ہے کہ اس کا تذکرہ کیا جائے۔ 
- بیہقی نے ابن ابی الحواری رحمہ اللہ سے روایت کیا کہ فضیل بن عیاض اور سفیان بن عیینہ رحمہما اللہ ایک رات صبح تک بیٹھے رہے اور آپ میں نعمتوں کا تذکرہ کرتے رہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہم پر یہ نعمتیں بھی فرمائیں ہیں اور اللہ تعالیٰ نے ہم پر یہ نعمتیں بھی فرمائیں ہیں۔ 
- طبرانی نے ابوالاسود الدؤلی اور زادان الکندی رحمہما اللہ دونوں سے روایت کیا کہ ہم نے علی   سے کہا کہ ہم کو اپنے اصحاب کے بارے میں بتائیے تو آپ نے ان کے مناقب بیان کیے۔ ہم نے عرض کیا ہم کو اپنے بارے میں بھی کچھ بیان کیجیے تو آپ نے فرمایا کہ رک جاؤ اللہ تعالیٰ نے اپنا تزکیہ یعنی اپنی پاکیزگی بیان کرنے سے منع فرمایا۔ ایک آدمی نے ان سے کہا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں آیت وامابنعمۃ ربک فحدث تو فرمایا بے شک میں اپنے رب کی نعمت کو بیان کروں گا۔ اللہ کی قسم جب بھی میں سوال کرتا تھا تو مجھے دے دیا جاتا ہے اور جب میں خاموش ہوجاتا ہوں تو مجھے پہلے ہی دے دیا جاتا ہے۔٭


٭ ماخوذ از تفسیر در منثور، علامہ جلال الدین سیوطی ﷫، سورہ ۹۳ ،الضحیٰ:۱۱، تاریخِ اشاعت غیر مذکور
     

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں