محسن اقبال ﷾(کراچی، پاکستان)
اکثر غیر مقلدین کا اعتراض فقہ حنفی پہ ہے کہ فقہ حنفی میں امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک لواطت پہ حد نہیں جو کہ حدیث کے بھی خلاف ہے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اجماع کے بھی خلاف ہے۔
غیر مقلدین کا یہ دعوی اس طرح غلط ہے کہ فقہ حنفی میں اس مسئلہ پہ تعزیر ہے اور فقہ حنفی کی کتاب الدر المختار میں موجود ہے کہ لوطی کو جو تعزیر دی جائے اس میں اس کو آگ میں جلایا جائے، یا اس پہ دیوار گرا دی جائے یا اس کو اوپر سے نیچے گرا دیا جائے۔(الدر المختار، کتاب الحدود) اور امام ابن تیمیہؒ کے نزدیک بھی لوطی پہ تعزیر ہے۔
جس نے بھی بیوی کی دبر میں وطی کی اوربیوی نے بھی اس کی اطاعت کی تودونوں کوتعزیر لگائی جائے گی ، اوراگر تعزیر کے بعد بھی وہ باز نہ آئيں توجس طرح فاجراورجس کے ساتھ فجور کا ارتکاب کیا گیا ہوان کے درمیان علیحدگی کردی جاتی ہے اسی طرح ان دونوں کے درمیان بھی علیحدگي کردی جائے گی ۔ واللہ تعالی اعلم ۔
دیکھیں الفتاوی الکبری ( 3 / 104 - 105)
غیر مقلدین نے بلوغ المرام کا حوالہ دیا کہ لوطی کے قتل پہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اجماع ہے لیکن غیر مقلدین کے صفی الرحمان مبارکپوری نے بلوغ المرام کے ترجمہ میں کہا کہ بقول امام شافعیؒ سو کوڑے لگائے جائیں اور سال بھر کی جلاوطنی ہو۔ (بلوغ المرام،جلد 2 صفحہ 797)تو بقول غیر مقلدین امام شافعیؒ بھی اس اجماع کے منکر ہیں۔
غیر مقلدین کے عبدالرحمان مبارکپوری کے نزدیک بھی امام شافعیؒ کا ایک قول تعزیر کا ہے۔
(بحوالہ تحفۃ الاحوذی، کتاب الحدود)
غیر مقلدین کی محدث فتاوی کی ویب سائٹ پہ بھی لوطی کی سزا پہ علامہ ابن تیمیہؒ کے قول کو دلیل بنا کر اس کے لئے تعزیر لگائی گئی ہے۔توعلامہ ابن تیمیہؒ کے ساتھ ساتھ محدث فتاوی کی کمیٹی بھی اس اجماع کی منکر ہے۔
غیر مقلدین کو چائیے کہ وہ علامہ ابن تیمیہ، امام شافعیؒ اور محدث کمیٹی پہ بھی اس اجماع کے منکر ہونے کا فتوی لگائیں۔
دوسرا غیر مقلدین نے یہ حوالہ بھی ہمیشہ کی طرح خیانت کرتے ہوئے ادھورا پیش کیا۔ اس حوالہ میں واضح لکھا ہے کہ امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک لواطت کرنے پہ فاعل اور مفعول دونوں پہ تعزیر ہو گی لیکن غیر مقلدین نے دھوکہ دیتے ہوئے تعزیز کا لفظ نقل ہی نہیں کیا اور اپنی مرضی سے ترجمہ کر دیا کہ فقہ حنفی میں اس کی کوئی سزا نہیں۔
امام ابو حنیفہ کے نزدیک لوطی پہ تعزیز ہے اس بات کا اعتراف غیر مقلد کے نواب صدیق حسن خان نے بھی کیا ہے کہ امام صاحبؒ کے نزدیک حد نہیں بلکہ تعزیر ہے۔
( روضۃ الندیہ،صفحہ 261)
یہ تعزیر صرف امام ابو حنیفہؒ کا مذھب نہیں بلکہ غیر مقلد عبدالرحمان مبارکپوری کے نزدیک امام ابو حنفیہؒ اور امام شافعی کے ایک مذھب کے مطابق لوطی پہ صرف تعزیر لگائی جائےاور ان کا استدلال حدیث سے ہے۔
(تحفۃ الاحوذی،کتاب الحدود)
علامہ ابن تیمیہؒ کے نزدیک بھی جس نے بھی بیوی کی دبر میں وطی کی اوربیوی نے بھی اس کی اطاعت کی تودونوں کوتعزیر لگائی جائے گی ، اوراگر تعزیر کے بعد بھی وہ باز نہ آئيں توجس طرح فاجراورجس کے ساتھ فجور کا ارتکاب کیا گیا ہوان کے درمیان علیحدگی کردی جاتی ہے۔
(فتاوی ابن تیمیہ،جلد3 صفحہ 103،104)
ہے کسی غیر مقلد میں ہمت جو علامہ ابن تیمیہؒ پہ وہی فتوی لگائے جو احناف پہ لگاتے ہیں؟؟؟
ابن تیمیہؒ کی اس تعزیر کا حکم غیر مقلدین کے محدث فتاوی کی ویب سائٹ پہ بھی موجود ہے اور غیر مقلدین کے محدث فتاوی کی کمیٹی کے مطابق بھی اگر خاوند اپنی بیوی کے ساتھ دبرمیں وطی کرنے پر اتفاق کرلیں اور تعزير لگائے جانے کے باوجود بھی باز نہ آئيں توان دونوں کے درمیان علیحدگی کردی جائے گی ۔
غیر مقلدو! امام ابو حنیفہؒ تعزیر کہیں تو تم ان پہ حدیث کی مخالفت کا الزام لگاتے ہو تو اگر ہمت ہے تو علامہ ابن تیمیہؒ پہ بھی حدیث کی مخالفت کا الزام لگاؤ کہ ان کے نزدیک بھی لوطی کے لئے فقط تعزیر ہے اور بقول عبدالرحمان مبارکپوری امام ابو حنیفہؒ اور امام شافعی کے نزدیک تعزیر ہے اور ان کااستدلال حدیث سے ہے تو پھر امام شافعیؒ پہ بھی اس تعزیر پہ کیا فتوی لگے گا؟؟؟
شکریہ
غلامِ خاتم النبیین ﷺ
محسن اقبال
٭٭٭
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں