پیر، 11 مارچ، 2019

ہم سر بکف اٹھے ہیں کہ حق فتح یاب ہو

ساحر لدھیانوی

ہم امن چاہتے ہیں مگر ظلم کے خلاف
گ جنگ لازمی ہے تو پھر جنگ ہی سہی

ظالم کو جو نہ روکے وہ شامل ہے ظلم میں
قاتل کو جو نہ ٹوکے، وہ قاتل کے ساتھ ہے
ہم سر بکف اٹھے ہیں کہ حق فتح یاب ہو
کہہ دو اسے جو لشکرِ باطل کے ساتھ ہے

اس ڈھنگ پر ہے زور تو یہ ڈھنگ ہی سہی

ظالم کی کوئی ذات، نہ مذہب نہ کوئی قوم
ظالم کے لب پہ ذکر بھی ان کا گناہ ہے
پھیلتی نہیں ہے شاخِ تبسم اس زمیں پر
تاریخ جانتی ہے زمانہ گواہ ہے

کچھ کور باطنوں کی نظر تنگ ہی سہی

یہ زر کی جنگ ہے نہ زمینوں کی جنگ ہے
یہ جنگ ہے بقا کے اصولوں کے واسطے
جو خون ہم نے نذر دیا ہے زمین کو
وہ خون ہے گلاب کے پھولوں کے واسطے

پُھوٹے گی صبحِ امن، لہو رنگ ہی سہی

(انشا اللہ )

     

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں