پیر، 19 اکتوبر، 2015

فکریے

"سربکف" میگزین 1-جولائی،اگست 2015
ابنِ غوری، حیدر آباد،ہند
رمضان:
؎  
  خزاں کے دن جو دیکھا، کچھ نہ تھا جز خار گلشن میں
    بتاتا باغ باں رو رو کر یہاں غنچہ، یہاں گل تھا

شعر کا مطلب یہ ہے: یکم شوال کے بعد جو دیکھا مسجدوں میں تو صرف پرانے نمازی ہی نظر آئے۔ مسجد روتے ہوئے کہہ رہی ہے کہ فجر میں اس کا دامن بھر جاتا تھا…مغرب میں اس کی گل پوشی کی جاتی تھی۔ عشاء میں اس کا استقبال ہوتا تھا، لیکن اب پانچوں اوقات میں مجھے مرثیہ پڑھنا پڑتا ہے۔
قسمت سوتی ہے:
    کسی کےکال کا انتظار ہے۔ آپ رات بھر سیل فون کھلا رکھتے ہیں۔ خوب!
    کوئی فجر کے وقت آپ کو اٹھانا چاہتا ہے۔ آپ اپنا فون بند رکھتے ہیں۔ افسوس!
دو آتشہ:
    ارشاد نبیﷺ: عورتیں شیطان کا جال ہیں۔ بازار شیاطین کے اڈے ہیں۔
    مشاہدہ: عورتیں بازاروں میں
    نتیجہ: فحاشی اور طغیانی
زاغ کی چونچ میں انگور:
    آپ عالم ہیں۔ اس قسم کی نوکریاں آپ کی شان کے خلاف ہیں۔
    آپ دین کی خدمت کیجیے۔ اللہ آپ کا کفیل ہوگا۔
    ٭کوئی استاد، اپنے شاگرد کو نصیحت کررہے ہوں گے؟؟؟
    جی نہیں، وہ تو ایک انگریز حاکم تھا!

Cell: 09392460130
     

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں