"سربکف" میگزین 1-جولائی،اگست 2015
مدیرمحل کے اطراف میں باڈی گارڈز کھڑے چوکنی نظروں سے چاروں طرف دیکھ رہے تھے۔اُن کی زیرک نظریں آن کی آن میں دشمن کو تاڑ بھی لیتی تھیں، اور دشمن کے مذموم ارادوں کا اندازہ بھی کرادیتی تھیں۔
دور ۔۔۔۔دو مختلف سمتوں میں دو آدمی کھڑے تاسف سے ہاتھ مل رہے تھے۔
ان میں سے ایک کے ہاتھ میں گندگی سے بھرا ہوا ٹوکرا تھا، جس کے ذریعے اس نے محل میں داخل ہوکر گندگی پھیلانا تھا۔ اور دوسرے کے پاس۔۔۔نقب زنی کے آلات تھے، جن کی مدد سے وہ محل کے قیمتی ساز و سامان غائب کرنا چاہتا تھا۔۔۔
لیکن! دونوں ہی ہاتھ مل رہے تھے۔ اُن کا متفقہ فیصلہ تھا۔۔۔کہ ان باڈی گارڈز کو چکمہ دے کر نہ تو محل میں گندگی پھیلانا ممکن ہے۔۔۔اور نہ ہی محل میں نقب لگانا ،ممکنات میں سے ہے۔
٭٭٭
دو لفظ ہیں : ١۔ افراط ٢۔ تفریط
انہیں دو الفاظ کے اطراف ساری کہانی گھومتی ہے۔۔۔
محل١؎ کی مثال دین کی ہے۔گند گی٢؎ کی مثال افراط کی ہے۔نقب زنی ٣؎کی مثال تفریط کی ہے۔
اور باڈی گارڈز٤؎ کی مثال فرقہ ناجیہ اہلِ سنت والجماعت کی ہے۔
اب ذرا غور کرنا! فرقے دو طرح کے ہیں، باطلہ اور ضالہ۔ ان کا آسان مطلب ہے غیر مسلم اور بھٹکے ہوئے مسلم۔
فرقِ باطلہ میں کسی نے کہا میں کسی خدا کو نہیں مانتا، خدا کا کوئی وجود نہیں، انسانی نفسیات کے ایک گوشے کی تسکین کے لیے ایک اختراع ہے،یہ کافر کہلائے۔ کسی نے کہا میں خدا کو تو مانتا ہوں، لیکن ساتھ اِس پتھر کی مورتی کو بھی مانتا ہوں، میں ٣٣ کروڑ خداؤں کو مانتا ہوں، یہ مشرک کہلائے۔کوئی کہتا ہے میں صحابہ کو نہیں مانتا۔۔۔صحابہ سارے کافر تھے سوائے چند ایک کو چھوڑ کر(معاذ اللہ) یہ شیعہ، رافضی کہلائے۔ کسی نے کہا میں نبی پاک ﷺ کو مانتا ہوں، کلمہ بھی انہیں کا پڑھتا ہوں، لیکن اُن کے ساتھ ایک غیر تشریعی نبی(علیہ العنۃ) کی نبوت پر بھی ایمان رکھتا ہوں ، یہ مرزائی، قادیانی کہلائے۔
مشاہدہ آسان ہے۔اِن تمام فرق باطلہ میں دو ہی چیزیں آپ دیکھ رہے ہوں گے۔
١۔ افراط ٢۔ تفریط
افراط(زیادتی) و تفریط(کمی) کی یہی شکل فرقِ ضالہ میں بھی ہے۔ افراط کو اصطلاح میں "بدعت" اور تفریط کو "الحاد" کہتے ہیں۔ اور اِن کے درمیان کی راہِ اعتدال کو اہلِ سنت والجماعت کہتے ہیں۔
کسی نے کہا، تراویح بیس نہیں آٹھ ہے(یہ نقب زن ہے جو بارہ رکعات تراویح کو دین میں سے چُرانا چاہتا ہے) ، کوئی کہتا ہے کہ تراویح تو بیس ہی لازمی ہے، لیکن اس کے بعد اجتماعی دعا بھی ضروری ہے(یہ گند کی ٹوکری والا ہے) ، ایک طرف نقب زن آتا ہے(غیر مقلد) ایک طرف گند کو پھینکنے والا آتا ہے(بریلوی)،یہاں اہلِ سنت والجماعت باڈی گارڈز بن کر کھڑے ہوگئے۔۔۔ ہم نہ بیس رکعت تراویح کو" جانے "دیں گے۔۔۔اور نہ تراویح کے بعد کی دعاءِ لازمی کو "آنے "دیں گے۔
ہاں ہاں! یہی دین کے محل کے محافظ اہلِ سنت والجماعت احناف دیوبند ہیں جو پروانے کی مانند دین کی شمع سے چمٹے ہوئے ہیں۔۔۔ڈٹ کے محل کے باہر کھڑے للکارتے ہیں۔۔۔نہ دو ہاتھ کا مصافحہ "جانے"دیں گے، نہ مصافحہ کے بعد چومنے اور چاٹنے کی گند کو "آنے" دیں گے۔ نہ اللہ کے حاضر ناظر ہونے کے عقیدے کو "جانے" دیں گے، نہ نبی پاک ﷺ کے حاضر ناظر ہونے کے عقیدے کو "آنے" دیں گے۔ نہ فرض نماز کے بعد کی دعا کو "جانے" دیں گے، نہ نوافل کے بعد کی دعا کو "آنے" دیں گے۔
اُصول یہی ہے، جو مذہب حق ہوگا، تمام باطل مذاہب اس پر ٹوٹ پڑیں گے۔۔۔اور جو مسلک حق ہوگا، تمام باطل مسالک اس پر ٹوٹ پڑیں گے۔ زمانے کی آنکھ نے دیکھا،یہی دیوبند ہے۔۔۔یہی دیوبند ہے۔۔۔کبھی یہود سے ٹکراتا ہے، کبھی عیسائیوں کو للکارتا ہے، کبھی شیعہ سے بھڑتا ہے، کبھی قادیانیوں سے بھڑتا ہے، کبھی غیرمقلدیت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالتا ہے، اور کبھی اہلِ بدعت والحماقت (١)بریلویوں کا پوسٹ مارٹم کرتا ہے۔ حق حق ہے، باطل باطل ہے۔ حق آئے گا، تو باطل مٹنا ایسے ہی یقینی ہے جیسا کہ سورج کے طلوع ہونے پر روشنی کا ملنا یقینی ہے۔ پیارا اللہ کہتا ہے:
وَقُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ ۚ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا (سورہ نمبر ١٧، بنی اسرائیل، آیت نمبر ٨١)
اور کہو کہ : حق آن پہنچا، اور باطل مٹ گیا، اور یقینا باطل ایسی ہی چیز ہے جو مٹنے والی ہے۔
(آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی مدظلہ)
(١) یہ لفظی ترکیب حضرت مولانا سید انظر شاہ صاحب قاسمی دامت برکاتہم کے زرخیز ذہن کی اُپج ہے۔
دین کے یہ شیدائی اور متوالے، پیارے نبی ﷺ کی سنتوں کے رکھوالے ہر بدعت (افراط) و الحاد(تفریط) کو للکارنے والے دنیا کے ہر خطے میں دین کی خدمت کر رہے ہیں۔۔۔پیارے اللہ کا احسان کہ اُس نے اس جماعت سے ہمیں تعلق دیا ہے۔۔۔
شکر سوہنے رب دا!
نوازش پیارے اللہ کی۔۔۔
اسلاف کا پاسبان ، اہلِ سنت والجماعت کا سچا ترجمان دیوبند۔۔۔کفر و شرک کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے۔۔۔بدعت و الحاد کی نظروں سے نظر ملائے۔۔۔
"سربکف "کھڑا ہے۔۔۔۔کھڑا رہے گا۔انشاءاللہ تعالیٰ۔
اللہ حامی و ناصر ہو!
٢١ جون ٢٠١٥ء،بہ روز اتوار،١١بجے صبح
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں