"سربکف" میگزین 1-جولائی،اگست 2015
کوکب شہزاد
یہ بات تو عیاں ہے کہ روزہ ایک کٹھن عبادت ہے اور خاص طورپر گرمیوں کے روزے تو بچوں کے لیے بہت ہی مشکل ہوتے ہیں لیکن ہمیں اپنے بچوں کو یہی بتانا چاہیے کہ روزے کا اصل مقصد تقویٰ ہے.
اسلام میں روزہ فرض ہے اس لیے میں نے شروع سے ہی اپنے بچوں میں روزہ رکھنے کی عادت ڈالی ہے مگر میرا بڑا بیٹا رمضان میں بہت چڑچڑا ہوجاتا ہے۔چھوٹی چھوٹی باتوں پر اپنے بہن بھائیوں سے لڑتا اور انھیں مارتا ہے اور میری اور اپنے باپ کی نافرمانی کرتا ہے۔مجھے بتائیں کہ میں اس کے لیے کیا کروں کہ وہ روزہ رکھنے کا صحیح حق ادا کرسکے؟
یہ بات تو عیاں ہے کہ روزہ ایک کٹھن عبادت ہے اور خاص طورپر گرمیوں کے روزے تو بچوں کے لیے بہت ہی مشکل ہوتے ہیں لیکن ہمیں اپنے بچوں کو یہی بتانا چاہیے کہ روزے کا اصل مقصد تقویٰ ہے ۔تقویٰ کا مطلب ہے ایسے کام کرنا جن سے اللہ تعالیٰ ہم سے راضی ہوجائے۔دراصل بچے چھوٹے ہوتے ہیں تو ہم ان کو روزہ رکھوانے کی کوشش تو کرتے ہیں لیکن اس کا فلسفہ آداب اور بنیادی تقاضے نہیں بتاتے جس کی وجہ سے بچوں کے اندر صبراور برادشت پیدا نہیں ہوتی اور وہ بھوکا اور پیاسارہنے کو ہی روزہ سمجھتے ہیں حالانکہ ہمارے دین اسلام نے روزہ رکھنے کے مقاصد واضح طورپر بتایئے ہیں ۔قرآن مجید میں ہے۔
”اے ایمان والوتم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جس طرح سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تا کہ تم تقویٰ حاصل کرسکو۔
اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہوئے اس کی مقررکردہ حدودومیں رہنااور لڑائی ،جھگڑا،چوری،ملاوٹ،گالم گلوچ اور ہر طرح کے برے کاموں کو چھوڑدینا۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جس نے ایمان اور احتساب کے ساتھ روزے رکھے اس کے پہلے سارے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔
ایک مقام پر رسول اللہﷺ نے فرمایا: جس نے روزے کی حالت میں لڑنا،جھگڑنانہ چھوڑا اللہ تعالیٰ کو اس کے بھوکے پیاسے رہنے کی کوئی پرواہ نہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا؛اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ہر بنی آدم کی نیکی دس گناسے سات سو گنا بڑھادی جاتی ہے سوائے روزے کے پس وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزادیتا ہوں کیونکہ وہ میرے لیے اپنی شہوت اور اپنا کھانا چھوڑتا ہے ۔روزہ دار کے لیے دوہری خوشیاں ہیں۔ایک خوشی جواس کو روزہ افطار کرتے وقت ملے گی اور ایک خوشی اپنے رب سے ملاقات کے وقت ملے گی اور روزے دار کے منہ کی بواللہ تعالیٰ کو مشک (عطر) کی خوشبو سے زیادہ پسند ہے۔روزہ ڈھال ہے۔جس دن تم میں سے کسی کا روزہ ہو تو وہ نہ فحش بات کرے نہ شور مچائے۔اگر اس کو گالی دی جائے یا اس سے کوئی لڑے تو وہ کہے میں روزے سے ہوں ۔
اسی طرح حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت کے مطابق ایک حدیث مبارکہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :جس نے جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑا رتو اللہ تعالیٰ کو اس کی حاجت نہیں کہ وہ اپنا کھانا اور پینا چھوڑے۔
ہمیں اپنے بچوں کو یہ بتانا چاہیے کہ رمضان تربیت کا مہینہ ہے اور اس مہینے میں سب سے زیادہ تربیت صبروشکر کی ہوتی ہے۔اگر ہم شروع ہی سے یہ باتیں ان کے ذہن میں ڈال دیں اور خود بھی اس کا عملی نمونہ بنیں تو ضرور بچوں پر اس کا اثر ہوگا کیونکہ بچے آخر کار وہی کرتے ہیں جو وہ اپنے ماں باپ کو کرتے دیکھتے ہیں۔(١)
(١)بشکریہ اردو پوائنٹ ڈاٹ کام
یہ بات تو عیاں ہے کہ روزہ ایک کٹھن عبادت ہے اور خاص طورپر گرمیوں کے روزے تو بچوں کے لیے بہت ہی مشکل ہوتے ہیں لیکن ہمیں اپنے بچوں کو یہی بتانا چاہیے کہ روزے کا اصل مقصد تقویٰ ہے.
اسلام میں روزہ فرض ہے اس لیے میں نے شروع سے ہی اپنے بچوں میں روزہ رکھنے کی عادت ڈالی ہے مگر میرا بڑا بیٹا رمضان میں بہت چڑچڑا ہوجاتا ہے۔چھوٹی چھوٹی باتوں پر اپنے بہن بھائیوں سے لڑتا اور انھیں مارتا ہے اور میری اور اپنے باپ کی نافرمانی کرتا ہے۔مجھے بتائیں کہ میں اس کے لیے کیا کروں کہ وہ روزہ رکھنے کا صحیح حق ادا کرسکے؟
یہ بات تو عیاں ہے کہ روزہ ایک کٹھن عبادت ہے اور خاص طورپر گرمیوں کے روزے تو بچوں کے لیے بہت ہی مشکل ہوتے ہیں لیکن ہمیں اپنے بچوں کو یہی بتانا چاہیے کہ روزے کا اصل مقصد تقویٰ ہے ۔تقویٰ کا مطلب ہے ایسے کام کرنا جن سے اللہ تعالیٰ ہم سے راضی ہوجائے۔دراصل بچے چھوٹے ہوتے ہیں تو ہم ان کو روزہ رکھوانے کی کوشش تو کرتے ہیں لیکن اس کا فلسفہ آداب اور بنیادی تقاضے نہیں بتاتے جس کی وجہ سے بچوں کے اندر صبراور برادشت پیدا نہیں ہوتی اور وہ بھوکا اور پیاسارہنے کو ہی روزہ سمجھتے ہیں حالانکہ ہمارے دین اسلام نے روزہ رکھنے کے مقاصد واضح طورپر بتایئے ہیں ۔قرآن مجید میں ہے۔
”اے ایمان والوتم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جس طرح سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تا کہ تم تقویٰ حاصل کرسکو۔
اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہوئے اس کی مقررکردہ حدودومیں رہنااور لڑائی ،جھگڑا،چوری،ملاوٹ،گالم گلوچ اور ہر طرح کے برے کاموں کو چھوڑدینا۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جس نے ایمان اور احتساب کے ساتھ روزے رکھے اس کے پہلے سارے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔
ایک مقام پر رسول اللہﷺ نے فرمایا: جس نے روزے کی حالت میں لڑنا،جھگڑنانہ چھوڑا اللہ تعالیٰ کو اس کے بھوکے پیاسے رہنے کی کوئی پرواہ نہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا؛اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ہر بنی آدم کی نیکی دس گناسے سات سو گنا بڑھادی جاتی ہے سوائے روزے کے پس وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزادیتا ہوں کیونکہ وہ میرے لیے اپنی شہوت اور اپنا کھانا چھوڑتا ہے ۔روزہ دار کے لیے دوہری خوشیاں ہیں۔ایک خوشی جواس کو روزہ افطار کرتے وقت ملے گی اور ایک خوشی اپنے رب سے ملاقات کے وقت ملے گی اور روزے دار کے منہ کی بواللہ تعالیٰ کو مشک (عطر) کی خوشبو سے زیادہ پسند ہے۔روزہ ڈھال ہے۔جس دن تم میں سے کسی کا روزہ ہو تو وہ نہ فحش بات کرے نہ شور مچائے۔اگر اس کو گالی دی جائے یا اس سے کوئی لڑے تو وہ کہے میں روزے سے ہوں ۔
اسی طرح حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت کے مطابق ایک حدیث مبارکہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :جس نے جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑا رتو اللہ تعالیٰ کو اس کی حاجت نہیں کہ وہ اپنا کھانا اور پینا چھوڑے۔
ہمیں اپنے بچوں کو یہ بتانا چاہیے کہ رمضان تربیت کا مہینہ ہے اور اس مہینے میں سب سے زیادہ تربیت صبروشکر کی ہوتی ہے۔اگر ہم شروع ہی سے یہ باتیں ان کے ذہن میں ڈال دیں اور خود بھی اس کا عملی نمونہ بنیں تو ضرور بچوں پر اس کا اثر ہوگا کیونکہ بچے آخر کار وہی کرتے ہیں جو وہ اپنے ماں باپ کو کرتے دیکھتے ہیں۔(١)
(١)بشکریہ اردو پوائنٹ ڈاٹ کام
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں