خواجہ مجذوبؒ
| یہ دنیا اہلِ دنیا کو بسی معلوم ہوتی ہے |
| نظر والوں کو یہ اجڑی ہوئی معلوم ہوتی ہے |
| یہ کس نے کردیا سب دوستوں سے مجھ کو بیگانہ |
| مجھے اب دوستی بھی دشمنی معلوم ہوتی ہے |
| طلب کرتے ہو دادِ حسن تم، پھر وہ بھی غیروں سے! |
| مجھے تو سن کے بھی اک عار سی معلوم ہوتی ہے |
| میں رونا اپنا روتا ہوں تو وہ ہنس ہنس کے سنتے ہیں |
| انہیں دل کی لگی، اک دل لگی معلوم ہوتی ہے |
| نہ جائیں میری اس خندہ لبی پر دیکھنے والے |
| کہ لب پر زخم کے بھی تو ہنسی معلوم ہوتی ہے |
| اگر ہمت کرے پھر کیا نہیں انسان کے بس میں |
| یہ ہے کم ہمتی جو بے بسی معلوم ہوتی ہے |
***
Ye duniya ahl-e-duniya ko basi maaloom hoti hai by Khwaja Majzoob